کراچی کی ملیر ندی میں گاڑی بہہ گئی، مسافروں کی تلاش جاری
کراچی کی ملیر ندی میں گاڑی بہہ گئی، مسافروں کی تلاش جاری
جمعرات 18 اگست 2022 9:16
زین علی -اردو نیوز، کراچی
ضلعی انتظامیہ کے مطابق بدھ کی رات کراچی حیدرآباد ایم نائن موٹر اور نیشنل ہائی وے کو ملانے والی شاہراہ لنک روڈ پر ملیر ندی میں پانی کے تیز بہاؤ میں ایک گاڑی بہہ گئی جس میں خاتون اور بچوں سمیت سات افراد سوار ہونے کی اطلاع ہے۔
پانی میں بہہ جانے والی گاڑی آج جمعرات کی صبح ملی ہے تاہم اس میں سوار سات افراد میں سے صرف ایک بچے کی لاش مل سکی ہے۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے سعد ایدھی کے مطابق موسیٰ نامی بچے کی لاش جائے وقوع سے تقریباً 4 کلو میٹر کے فاصلے پر ہاشم میر علی گوٹھ کے قریب ندی سے نکالی گئی ہے۔
سعد ایدھی نے بتایا کہ گاڑی میں سوار دیگر لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق کار سوار کراچی کے علاقے قائد آباد سے حیدرآباد واپس جانے کے لیے نکلے تھے کہ یہ واقعہ پیش آیا۔ کار میں ڈرائیور کے علاوہ ایک مرد اور خاتون سمیت بچے سوار تھے۔
منگل کے روز کراچی اور اس کے مضافاتی علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری تھا جس کی وجہ سے کراچی حیدرآباد موٹر وے پر برساتی پانی کے ریلے نے ناصرف بحریہ ٹاؤن کو متاثر کیا بلکہ کیر تھر سے گڈاپ اور گڈاپ سے ملیر تک کے تمام راستے برساتی پانی کے ریلوں کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔
مختلف مقامات پر انتظامیہ نے ٹریفک کے لیے سڑکیں بھی بند کر دی تھیں۔
لنک روڈ کے قریب واقع گوٹھ کے رہائشی قیوم باٹ نے اردو نیوز کو بتایا کہ عبدالرحمان نامی ڈرائیور نے مقامی لوگوں کے منع کرنے کے باوجود ایم نائن موٹر وے کو نیشنل ہائی وے سے ملانے والی لنک روڈ کے ذریعے ملیر ندی پار کرنے کی کوشش کی تھی۔
لنک روڈ دراصل ملیر ندی کے درمیان سے گزرتی ہے۔
حادثے کے مقام سے چند گز دور ندی پر پل موجود ہے لیکن ملیر ندی سے اس قدر ریتی بجری چرائی گئی ہے کہ اس پل کی بنیادیں ہی کھوکھلی ہو چکی ہیں۔ کئی برسوں سے یہ پل ٹریفک کے لیے بند ہے۔ لوگ مجبوراً جان پر کھیل کر لنک روڈ پر ملیر ندی کے اندر سے گزرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ برسات کے موسم میں یہاں اکثر حادثات ہوتے ہیں۔ لیکن لنک روڈ پر ملیر ندی پر پل بنانے میں انتظامیہ کی دلچسپی نظر نہیں آتی۔
یاد رہے کہ علاقہ پولیس نے گاڑی کے ملیر ندی میں گرنے کی تردید کی تھی۔ لیکن مقامی افراد اور ریسکیو اداروں کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے گاڑی ملنے پر اب پولیس موقع پر موجود ہے اور لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔