Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خواتین یورپ میں ٹریننگ کے بعد ہوٹل مینجمنٹ کے شعبے میں آگے

صرف وسطی مکہ میں ایک ہزار 400 سے زیادہ ہوٹل موجود ہیں (فوٹو ٹوئٹر)
سعودی خواتین یورپ میں سخت تربیتی پروگرام میں حصہ لینے کے بعد ہوٹل مینجمنٹ کے شعبے میں سب سے اوپر ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق وزارت سیاحت معروف بین الاقوامی تربیتی اداروں کے تعاون سے مملکت کی بڑھتی ہوئی سیاحتی لیبر مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بنائے گئے بیرون ملک انیشیٹوز کے لیے فنڈز فراہم کر رہی ہے۔
ان میں سے بہت سے افراد جو تربیت اور رہنمائی کے پروگراموں یں حصہ لے رہے ہیں نے مہمان نوازی اور انتظامی مہارتیں سیکھتے ہوئے صنعت میں عملی تجربہ حاصل کیا ہے۔
صرف وسطی مکہ میں ایک ہزار 400 سے زیادہ ہوٹل زائرین  اور وزیٹز کے لیے رہائش فراہم کرتے ہیں۔ یہ ہوٹل ہزاروں غیر ملکی تربیت یافتہ سعودی مرد و خواتین کو ریسپین، روم اینڈ کچن سروسز، نگرانی، انتظام اور بکنگ کے شعبوں میں ملازمت دیتے ہیں۔
فیئرمونٹ گولڈ کی اسسٹنٹ مینیجر سارہ نیازی حال ہی میں کرانس-مونٹانا، سوئٹزرلینڈ میں لیس روچس انٹرنیشنل سکول آف ہوٹل مینجمنٹ میں تربیتی کورس سے واپس آئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس تجربے نے انہیں سیاحت کے شعبے میں بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے کے لیے اعلیٰ سطح کی خدمات سے روشناس کرایا ہے۔
سارہ نیازی نے کہا ہمارے فیلڈ کا بنیادی مقصد مہمانوں کے اطمینان اور معیاری خدمات کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’وزارت سیاحت اور فیئرمونٹ گولڈ دونوں نے ہر چیز کی سپورٹ اور سہولت فراہم کی ہے تاکہ ہم اس تجربے سے گزر سکیں اور ایسی مہارتیں سیکھ کر واپس آئیں جو ہمیں سعودی نوجوانوں کے طور پر دنیا بھر سے آنے والے مہمانوں کی خدمت کے لیے زیادہ موثر بناتی ہیں۔‘

بنیادی مقصد مہمانوں کے اطمینان اور معیاری خدمات کو یقینی بنانا ہے۔(فوٹو ایس پی اے)

مکہ مکرمہ کے ایک ہوٹل میں مہمانوں کے تعلقات کے نگران ریحام زاہد نے کہا کہ ’میں شاہ سلمان، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور سعودی وزارت سیاحت کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے مجھے نوجوان مرد اور خواتین کو یہ تربیت دینے کا موقع فراہم کیا۔‘  
ریحام زاہد نے کہا کہ ’ انہوں نے 2030 تک سب کے لیے 10 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے تمام کوششیں کی ہیں جس سے سیاحت کے شعبے کے علمبرداروں کو مقامی معیشت کی خوشحالی میں 10 فیصد حصہ ڈالنے کی اجازت دی گئی ہے اور 2030 تک ملک میں 10 لاکھ وزیٹرز کو خوش آمدید کرنے کے لیے ایک متحرک معاشرے کی تشکیل کا اہل بنایا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں سعودی خواتین کو بااختیار بنانے میں ایک نوجوان رہنما ہونے پر خوش ہوں تاکہ میرا ملک دنیا کے ممالک میں ابھرے۔ میں اس شعبے کی ترقی میں حصہ ڈالنے اور بہترین خدمات فراہم کرنے، سیاحوں کے لیے آرام کی پیشکش اور سعودی عرب کے اندر یقین دہانی کے احساس کی منتظر ہوں۔‘

شیئر: