کالعدم ٹی ٹی پی کا سیز فائر معاہدہ ختم کرنے کا اعلان
افغان حکومت کی درخواست پر اکتوبر میں فریقین کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات کا تاحال کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا(فائل فوٹو: روئٹرز)
کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) نے حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے پر فائر بندی ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کی طرف سے بامقصد مذاکرات نہ ہونے پر سیز فائر کا معاہدہ ختم کیا جا رہا ہے۔‘
’مذاکرات میں طالبان قیدیوں کی رہائی، فوجی آپریشن اور فریقین کے درمیان مؤثر رابطوں سے متعلق مثبت پیش رفت نہیں سکی۔ اس لیے فوری طور پر فائر بندی کا معاہدہ ختم کیا جا رہا ہے۔‘
بیان میں ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’بامقصد مذاکرات کی کبھی نفی نہیں کی جو کہ شرعی اصولوں کا حصہ ہیں۔ تاہم اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہونے پر وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ کامیاب مذاکرات کی صورت میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔‘
حکومت کی جانب سے ٹی ٹی پی کے الزامات اور فائر بندی ختم کرنے کے اعلان پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کے افغان حکومت کی درخواست پر اکتوبر میں فریقین کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات کا تاحال کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔
ٹی ٹی پی اور حکومت پاکستان کے درمیان فاٹا کی سابق حیثیت میں بحالی اور قیدیوں کی رہائی سمیت دیگر اہم معاملات پر ہونے والے مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہیں۔
یہ مذاکرات افغان طالبان کی ثالثی میں ہو رہے ہیں جن کے کئی ادوار افغانستان میں ہوئے۔ پاکستان سے ارکانِ پارلیمنٹ، سیاسی جماعتوں کے فاٹا سے تعلق رکھنے والے قائدین، علماء اور قبائلی عمائدین کے کئی وفود نے افغانستان کے دورے کیے اور افغان مذاکراتی کمیٹی سے ملاقاتیں کیں۔
خیال رہے کہ سیز فائر کے دوران طالبان کی جانب سے کسی بھی دہشت گرد حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی تاہم گزشتہ روز تحریک طالبان پاکستان نے دو الگ الگ واقعات میں دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی ہے۔