ہیکرز نے فنگر پرنٹ چوری کرکے اکاؤنٹس سے سارے پیسے نکال دیے: پی ٹی آئی ایم این اے
ہیکرز نے فنگر پرنٹ چوری کرکے اکاؤنٹس سے سارے پیسے نکال دیے: پی ٹی آئی ایم این اے
منگل 6 ستمبر 2022 15:04
بشیر چوہدری -اردو نیوز، اسلام آباد
ایم این اے کے مطابق کچھ دنوں بعد میری سم دوبارہ بلاک ہوئی تو پتہ چلا کہ کسی نے سم نکلوا کر اپنے فون میں استعمال کی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی جویریہ ظفر آہیر نے انکشاف کیا ہے کہ ہیکرز نے ان کے فنگر پرنٹ چوری کرکے سیلیکون کے جعلی بائیو میٹرک بنا کر ان کی سم بلاک کروا دی اور ان کے اکاؤنٹس خالی کر دیے ہیں۔
اردو نیوز سے گفتگو میں جویریہ ظفر نے بتایا کہ یہ ان دنوں کا واقعہ ہے جب سابق حکومت کے آخری دن چل رہے تھے۔ ’سوشل میڈیا پر ہماری ٹرولنگ جاری تھی اور کہا جا رہا تھا کہ منحرف ارکان نے سندھ ہاؤس میں 22، 22 کروڑ روپے وصول کیے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’انھی دنوں میری سم بلاک ہوئی اور جب میں نے دوبارہ سم نکلوائی تو معلوم ہوا کہ میرے اکاؤنٹس سے پیسے بھی نکالے گئے ہیں۔ کچھ دنوں بعد میری سم دوبارہ بلاک ہوئی تو پتہ چلا کہ کسی نے میری سم نکلوا کر اپنے فون میں استعمال کی ہے۔ ایسا تین مرتبہ ہوا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ بینک سے پیسے نکلوانے کے بعد جو میسیج آتا ہے وہ میسیج مجھ تک نہ پہنچے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ایک طرف ہمیں اس الزام کا سامنا تھا کہ ہم نے کروڑوں روپے لیے جبکہ دوسری طرف میرے اکاؤنٹس میں جو رقم تھی وہ بھی ہیکرز لے گئے۔ جس کے باعث مجھے اپنے اکاؤنٹس بند کرانا پڑے۔ اب اپنی ضرورت کے لیے صرف قومی اسمبلی کی تنخواہ والا اکاؤنٹ استعمال کر رہی ہوں وہ بھی زیادہ تر چیک ہی استعمال کرتی ہوں۔‘
جویریہ ظفر نے اپنے فنگر پرنٹ چوری ہونے کا الزام سوشل میڈیا پر ہونے والی ٹرولنگ کو دیتے ہوئے کہا کہ ’جب ہم سندھ ہاؤس میں تھے اور سوشل میڈیا پر کہا جا رہا تھا کہ ہمیں کروڑوں روپے رشوت ملی ہے تو اس وقت ہیکرز نے نادرا سے میرے فنگر پرنٹ چوری کیے۔ یہ ہو نہیں سکتا کہ نادرا کے کسی ملازم کی مد کے بغیر ایسا ہو سکے۔ مجھے معلوم ہوا کہ وہاں سے فنگر پرنٹ سکین کرکے سیلیکون کا میرا جعلی انگوٹھا بنایا گیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’میں نے اس حوالے سے ایف آئی اے میں درخواست دے رکھی ہے لیکن ابھی تک وہ کسی بھی ملزم کو پکڑنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔‘
خاتون رکن اسمبلی کا کہنا ہے کہ ’میں ذاتی طور پر یہ تسلیم نہیں کرتی تھی کہ کوئی فنگر پرنٹ بھی کاپی کر سکتا ہے یا کسی کا انگوٹھا سیلیکون پر بنایا جا سکتا ہے۔ اب جب میرے ساتھ یہ سب ہو چکا ہے تو سمجھ آئی ہے کہ فراڈ کرنے والے اور ہیکر کتنے تیز ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ سب سوشل میڈیا کی وجہ سے ہوا۔ اگر سوشل میڈیا پر یہ الزام نہ لگائے جاتے کہ ہمارے پاس کروڑوں روپے ہیں تو میں اپنے ذاتی پیسوں سے بھی محروم نہ ہوتی۔ بہتر یہی ہے کہ ریاستی سطح پر سوشل میڈیا کو کنٹرول کیا جائے۔‘
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’کسی دوسرے رکن اسمبلی کی جانب سے یہ شکایت سامنے نہیں آئی کہ کس کے فنگر پرنٹ کاپی کرکے کوئی جعل سازی کی گئی ہو یا کسی کے اکاونٹ سے پیسے نکلوائے گئے ہوں۔‘