Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب ملکہ برطانیہ کے لیے تعزیتی پیغامات کسی اور ’پرنس ولیم‘ کو ملے

شاہی خاندان کی اصل ویب سائٹ کے بجائے میگزین کو تعزیتی پیغامات موصول ہو رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
’پرنس ولیم لیونگ میگزین‘ واشنگٹن کے قریب پرنس ولیم کاؤنٹی ورجینیا سے مقامی خبریں شائع کرتا ہے۔
ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے بعد تعزیتی پیغامات بھیجنے کے لیے جب لوگوں نے گوگل پر ’کانٹیکٹ پرنس ولیم‘ (پرنس ولیم سے رابطہ کریں) لکھ کر سرچ کیا تو شاہی خاندان کی آفیشل سائٹ کے ساتھ اس میگزین کی ویب سائٹ princewilliamliving.com بھی دکھائی دی۔
میگزین کے دفتر میں ملکہ الزبتھ دوم کے لیے تعزیتی پیغامات، فون کالز اور ای میلز کا تانتا بندھ گیا۔ یہاں تک کہ ایک شخص نے ملکہ کے لیے تابوت بنانے کی پیشکش بھی کر ڈالی۔
پبلشر ربیکا بارنس نے اے ایف پی کو بتایا کہ انڈیا، بھوٹان، جاپان، مصر، شمالی اور جنوبی امریکہ، حتیٰ کہ انگلینڈ سمیت دنیا بھر سے تقریباً 40 ایسے پیغامات ایک دن میں موصول ہوئے ہیں۔‘
ربیکا بارنس نے کہا کہ یہاں تک کہ انگلینڈ میں لوگ گوگل کرنا نہیں جانتے ہیں۔‘
ایک نوعمر لڑکی نے بتایا کہ وہ شاہی خاندان کی بہت بڑی پرستار ہے اور ملکہ کی آخری رسومات میں دعوت کی امید رکھتی ہے۔
پیغام بھیجنے والے ایک شخص نے یہ کہتے ہوئے شاہی گھرانے میں ’بطور نوکر‘ کام کرنے کی درخواست کی کہ ’میں بہت صاف ستھرا آدمی ہوں۔‘
پرنس ولیم کاؤنٹی کا شاہ چارلس سوم اور ویلز کی شہزادی ڈیانا کے صاحبزادے شہزادہ ولیم سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ کاؤنٹی 1731 میں تشکیل دی گئی تھی اور اس کا نام کنگ جارج دوم کے تیسرے بیٹے ڈیوک آف کمبرلینڈ کے نام پر رکھا گیا۔
لیکن نام میں مماثلت کی وجہ سے اکثر لوگ دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ بارنس نے کہا کہ ’غلط پیغامات کوئی نئی بات نہیں۔ یہ (پیغامات) برسوں سے آتے رہے ہیں، عام طور پر جب شاہی خاندان خبروں میں ہوتا تھا۔‘
ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد پھر سے ان پیغامات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور شاہی خاندان کی اصل ویب سائٹ کے بجائے میگزین کو دھڑادھڑ تعزیتی پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔
ایک شخص نے میسج کر کے پوچھا ہے کہ ’کیا وہ انگلینڈ کا اگلا بادشاہ ہو سکتا ہے؟‘
بارنس نے بتایا کہ ’میں نے اس میسیج کے جواب میں اسے درخواست جمع کرانے کو کہا ہے۔‘

شیئر: