سستی بجلی کی فراہمی کے لیے ’آج سے عملی اقدامات کا آغاز‘
خرم دستیگر کا کہنا تھا کہ شمسی توانائی کے حوالے سے اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں (فوٹو: پی آئی ڈی)
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ آج سے سستی بجلی کی فراہمی کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستیگر نے بتایا کہ بجلی بنانے کے لیے درآمد شدہ ایندھن مہنگا پڑتا ہے اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب درآمدی فیول پر کارخانے نہیں لگائے جائیں گے۔
’جتنا ہم مقامی وسائل کا استعمال کریں گے اتنا ہی ہمیں بجلی کی پیداوار سستی پڑے گی۔‘
شمسی توانائی کے حوالے سے خرم دستگیر نے بتایا کہ حکومت اس کے آلات کی تنصیب کے لیے تیز ترین اقدامات کرنے جا رہی ہے۔
ان کے مطابق شاہد خاقان عباسی آج دو بجے اس حوالے سے اہم معلومات فراہم کریں گے۔
انہوں ن زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں سولر سسٹم لگائے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سولر سسٹم کے لیے بیرونی سرمایہ کاروں کو دعوت دی گئی ہے۔
اندرون ملک سے شمسی توانائی کے ذرائع پر سرمایہ کاری کاری کرنے کے خواہش مندوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کو بھی خوش آمدید کہا جائے گا۔
خرم دستگیر شفاف اور کم قیمت پر ملک میں شمسی توانائی کے ذرائع نصب کیے جائیں گے۔
وفاقی وزیر نے پچھلی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک بار پھر الزام لگایا کہ بروقت فیصلے نہ کیے جانے کی وجہ سے ملک دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچ گیا تھا۔
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سیلاب زدہ علاقوں کے بجلی کے بل معاف کرنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ عوام کو مزید ریلیف بھی دیا جائے۔
وفاقی وزیر نے روس اور یوکرین کی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد گیس اور ایندھن کی قیمتوں میں چار سو گنا اضافہ ہوا ہے، اس لیے کوشش یہی ہے کہ مہنگی بجلی افورڈ نہیں کر سکتے اور شمسی توانائی اور دیگر وسائل کے استعمال پر غور کیا جا رہا ہے۔