Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ تھم نہ سکا

کاروبار کے ابتدائی اوقات میں روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ دیکھا گیا جو تاحال جاری ہے(فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی اب تک کی کم ترین سطح کے قریب پہنچ گیا ہے۔ 
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق بدھ کے روز روپے میں 0.31 فیصد کمی کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 239.65 پر بند ہوا۔
اتحادی حکومت کے دور میں اب تک روپے کی قدر میں 58 روپے کی کمی ہوئی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ درآمدی بل میں اضافے اور ڈالر کی سمگلنگ کی وجہ سے روپے پر شدید دباؤ ہے۔
گزشتہ روز منگل کو پاکستانی روپے کی قدر مسلسل 13ویں سیشن میں گر کر امریکی ڈالر کے مقابلے میں 238.91 پر 0.42 فیصد کے خسارے کے ساتھ بند ہوا تھا۔
معاشی ماہر طارق سمیع اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس ماہ کے شروع میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے 1.16 بلین ڈالر کی قسط جاری ہونے کے باوجود کرنسی پر نئے دباؤ کا سامنا ہے۔
’عالمی منڈیوں میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت اور سیلاب کی وجہ سے درآمدات، خاص طور پر خوردنی اشیا میں اضافے کے درمیان کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے بڑھنے کی توقعات کی وجہ سے روپے پر دباؤ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں بہتری کے لیے ضروری ہے کہ ایکسپورٹ میں اضافہ کیا جائے اور اخراجات میں کمی کی جائے۔ 
’اس وقت درآمدی بل زیادہ ہے جس کی وجہ سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہو رہی ہے اور روپے پر دباؤ دیکھا جا رہا ہے۔‘
طارق سمیع اللہ کے مطابق حکومت کو روپے کی قدر میں بہتری کے لیے مثبت اور دیرپا اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘
جنرل سیکرٹری ایکسچینچ کمپینیز آف پاکستان ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں گراوٹ کی اہم وجہ ڈالر کی سمگلنگ اور امپورٹ بل میں اضافہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کو چاہیے کے روپے میں بہتری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے۔ موجودہ صورت حال میں اگر ڈالر کو ملک سے باہر جانے سے نہیں روکا گیا تو آنے والے دن مزید مشکلات ہو سکتی ہیں۔‘

شیئر: