Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈالر کی قدر میں مزید کمی، آئی ایم ایف کی جانب سے ’لیٹر آف انٹینٹ‘ جاری

آئی ایم ایف نے پاکستان کو قسط جاری کرنے کے حوالے سے خط جاری کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
عالمی مالیاتی فنڈ نے مثبت جواب کے بعد پاکستان کو قرض کی قسط جاری کرنے کے لیے لیٹر آف انٹینٹ یعنی آمادگی کا مراسلہ جاری کر دیا ہے جبکہ دوسری جانب ملک میں ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
رواں ماہ کے دو ہفتوں میں انٹر بینک میں ڈالر 240 روپے سے کم ہو کر 215 روپے کی سطح پر آ گیا ہے۔
معاشی ماہرین نے ڈالر کی قدر میں کمی کو اتحادی حکومت کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آنے والے تین ماہ کے لیے حکومت مزید سخت فیصلے کرتی ہے تو معاشی صورتحال میں بہتری کی امید ہے۔ 
فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ اس وقت روپے کی قدر میں بہتری اور ڈالر کی قیمت مسلسل کم ہو رہی ہے جس کی بنیادی وجہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پروگرام  کی بحالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے لیٹر آف انٹینٹ (ایل او آئی) بھی جاری کر دیا ہے اور اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے درآمدات کی بیشتر اشیا پر پابندی کی وجہ سے امپورٹ بل میں واضح کمی ہوئی ہے اور آرمی چیف نے دوست ممالک سے بات بھی کی ہے۔ 
معاشی امور کے ماہر صحافی راجہ کامران کے مطابق لیٹر آف انٹینٹ عالمی مالیاتی ادارے کا جاری کردہ لیٹر ہے جس کے بعد قرض کی قسط ملنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس لیٹر کو وفاقی وزیر خزانہ اور گورنر سٹیٹ بینک نے دستخط کر کے آئی ایم ایف کو واپس بھیجنا ہوتا ہے جس کے بعد آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ میں اسے پیش کیا جاتا ہے اور اس کے بعد قسط جاری کی جاتی ہے۔

پاکستان کو قسط جاری ہونے کے بعد ڈالر میں مزید کمی کا امکان ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

 ان کا کہنا تھا کہ ان وجوہات کی بنا پر روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے اور کارباری ہفتے کے آخری روز جمعے کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 212 روپے پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ 
معاشی ماہر خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی قسط کے بعد دوست ممالک سے پیسے بھی آئیں گے اور ساتھ ساتھ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے جس سے پاکستان کو تیل کی خریداری کی ادائیگی میں کچھ مدد مل رہی ہے۔
’اس کے علاوہ امپورٹ کی پابندی کا بھی اثر نظر آ رہا ہے۔ یہ وقتی طور پر ریلیف ضرور ہے لیکن مستقل حل نہیں ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’حکومت گورننس کو ٹھیک کرے۔ اخراجات میں کمی اور آمدنی میں اضافہ کیا جائے، ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں کام کیا جائے تاکہ صنعتوں کو سستی بجلی مل سکے۔‘
خرم شہزاد کا مزید کہنا تھا کہ پیداواری لاگت کم ہوگی تو ایکپسورٹر کے پاس اچھے آرڈرز آئیں گے اور برآمدات میں اضافے سے ہی زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔
’اگر ہماری درآمدات زیادہ ہوں گی اور برآمدات کم ہوں گی تو اس کا اثر ملکی معیشت پر واضح نظر آئے گا۔‘

پاکستان میں ڈالر کی قدر 240 روپے تک گئی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

فاریکس ڈیلرز کے مطابق جمعے کے روز انٹر بینک میں ڈالر 215 روپے 45 پیسے پر ٹریڈ کر رہا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت اس وقت 212 روپے ہے۔ 
دوسری جانب کاروباری ہفتے کے آخری روز پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس میں 600 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ مارکیٹ 42 ہزار 857  پوائنٹس پر بند ہوئی۔

شیئر: