لندن .... مستقبل میں تیار ہونے والے کمپیوٹر نہ صرف آپ کے خیالات ”پڑھ “ سکیں گے ، مانیٹر کرسکیں گے انہیں ذخیرہ کرسکیں گے اور ڈیلیٹ بھی کرسکیں گے“۔ سائنسدانوں کی ایک ٹیم کا کہناہے کہ جیسے جیسے دماغ کی ٹیکنالوجی فروغ پا رہی ہے ویسے ویسے اسے ہیک کرنے کاخطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ ماہرین اخلاقیات نے تجویز کیا ہے کہ انسانی حقوق کے نئے قوانین بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں آنے والے ان جدید مسائل سے نمٹنے کیلئے تیار رہا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ پرائیویسی کے تحفظ کیلئے انسانی حقوق کے 4نئے قوانین ابھی سے تیار کرلینے چاہئےں۔ موجودہ بین الاقوامی انسانی حقوق قوانین میں نیورو سائنس کا کوئی ذکر نہیں۔ ماہرین نے دعویٰ کیا کہ یہ کمپیوٹر آپ کے جن خیالات کو اسٹور کریں گے وہ آپ کو بتائے بغیر انہیں ڈیلیٹ بھی کرسکیں گے۔ کچھ ہی برسوں میں نیورو ٹیکنالوجی اتنی جدید ترین ہوجائیگی اور اسکا دنیا بھر میں پھیلاﺅہوگا کہ ہیکرز بیحد آسانی سے اسے اپنا ہدف بناسکیں گے۔ ان ”دراندازوں“ کو دماغ تک رسائی مل جائیگی ۔