Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس سے الحاق کے لیے یوکرین کے چار علاقوں میں ریفرنڈم

یوکرین اور اس کے اتحادیوں نے واضح کیا ہے کہ وہ ان نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے (فوٹو: روئٹرز)
روس کے زیر قبضہ یوکرین کے چار علاقوں میں آج جمعے کو ریفرنڈم ہو رہا ہے جس کی عالمی رہنماؤں نے مذمت کرتے ہوئے اسے ’غیرقانونی الحاق کا پیش خیمہ‘ قرار دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یوکرین اور اس کے اتحادیوں نے واضح کیا ہے کہ وہ ان نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے۔
یوکرین کے صوبوں لوہانسک، ڈونیٹسک، کھیرسن اور زاپوریزہیا جو یوکرین کے تقریباً 15 فیصد علاقے کی نمائندگی کرتے ہیں، میں ووٹنگ جمعے سے منگل تک جاری رہے گی۔
ریفرنڈم پر ماسکو کے حامی حکام کی طرف سے مہینوں تک بحث کی جاتی رہی ہے۔ روس کا موقف ہے کہ یہ خطے کے لوگوں کے لیے اپنے خیالات کے اظہار کا ایک موقع ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے رواں ہفتے بتایا تھا کہ ’آپریشن کے آغاز سے ہی ہم نے کہا کہ متعلقہ علاقوں کے لوگوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنا چاہیے اور موجودہ صورتحال اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ وہ اپنی قسمت کے مالک بننا چاہتے ہیں۔‘
ان چار علاقوں کو روس میں شامل کر کے ماسکو اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے ضروری فوجی اضافے کا جواز پیش کر سکتا ہے۔
2008 سے 2012 تک روسی صدر رہنے والے دمتری میدویدیف نے ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’روسی سرزمین پر قبضہ کرنا ایک جرم ہے جو آپ کو اپنے دفاع کی تمام قوتوں کو استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔‘
لوہانسک کے علاقائی گورنر سرہی گیدائی نے یوکرینی ٹی وی کو بتایا کہ ’اگر یہ سب روس کا علاقہ قرار دیا جاتا ہے تو وہ یہ اعلان کر سکتے ہیں کہ یہ روس پر براہ راست حملہ ہے تاکہ وہ بغیر کسی تحفظات کے لڑ سکیں۔‘
عالمی رہنماؤں نے اس ریفرنڈم کی مذمت کی ہے جن میں امریکی صدر جو بائیڈن، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں کے ساتھ ساتھ نیٹو، یورپی یونین اور یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم شامل ہے۔
بدھ کو روسی صدر پوتن نے احکامات جاری کیے تھے کہ مزید تین لاکھ فوجیوں کو جنگ میں شامل کیا جائے۔
انہوں نے کہا تھا کہ’اگر مغرب نے تنازع پر اپنی ’جوہری بلیک میلنگ‘ دکھائی تو ماسکو اپنے تمام وسیع ہتھیاروں کی طاقت سے جواب دے گا۔ ہمارے ملک کی علاقائی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوا تو ہم اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے تمام دستیاب ذرائع استعمال کریں گے۔‘
روسی صدر کے بقول ’روس کے پاس جواب دینے کے لیے بہت سے ہتھیار موجود ہیں۔‘
اسی طرح روسی صدر نے یوکرین کے ماسکو کے زیرِ قبضہ علاقوں میں اچانک ریفرنڈم کرانے کا بھی اعلان کیا تھا۔

شیئر: