خاتون شادی شدہ نکلی، منگنی کے لیے دیے گئے ساڑھے تین لاکھ درہم واپس کرنے کا حکم
عدالتی اخراجات کی مد میں چھ ہزار درہم بھی ادا کرنے کا پابند بنایا ہے( فوٹو امارات الیوم)
متحدہ عرب امارات کی ریاست العین کی پرائمری کورٹ نے ایک خاتون کو منگنی کے انتظامات کے لیے دیے گئے ساڑھے تین لاکھ درہم واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔
الامارات الیوم کے مطابق ایک نوجوان نے العین پرائمری کورٹ سے رجوع کرکے درخواست کی تھی کہ اسے خاتون سے ساڑھے تین لاکھ درہم واپس دلوائے جائیں جو اس نے منگنی کے انتظامات کے لیے لیے تھے۔
نوجوان نے دعوی کیا کہ ’وہ جسے دوشیزہ سمجھ رہا تھا شادی شدہ خاتون نکلی۔ رقم دینے کے بعد منگنی کی تقریب کی تاریخ دینے میں ٹال مٹول سے کام لیتی رہی ۔ بعد ازاں پتہ چلا کہ وہ شادی شدہ ہے‘۔
نوجوان نے دعوے کے ثبوت میں بینک سٹیٹمنٹ اور واٹس اپ پر گفتگو کا ریکارڈ بھی پیش کیا۔
خاتون نے عدالت موقف اختیار کیا کہ’ نوجوان نے رشتے کی بات کرکے بعد میں انکار کردیا تھا۔ مختلف اوقات میں بات چیت ہوتی رہی اور نوجوان ناقابل قبول مطالبات کرتا رہا۔ اب ساڑھے تین لاکھ درہم کا مطالبہ انتقامی کارروائی کے طور پر کررہا ہے‘۔
العین اپیل کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد نوجوان سے حلفیہ بیان لیا کہ اس نے ساڑھے تین لاکھ درہم منگنی اور شادی کے لیے دیے تھے۔ یہ رقم تحفے کے طور پر نہیں دی گئی تھی۔
العین اپیل کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے خاتون کو ساڑھے تین لاکھ درہم اورعدالتی اخراجات کی مد میں چھ ہزار درہم ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔