Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امارات میں خلیجی بیوہ سے رقم ہتھیانے کی کوشش سہیلی کو مہنگی پڑگئی

عدالتی اخراجات اور وکیل کی فیس کی ادائیگی کا بھی حکم دیا گیا۔ (فوٹو الامارات الیوم)
متحدہ عرب امارات میں الفجیرہ کی دبا پرائمری کورٹ نے شوہر کے انتقال پر خلیجی خاتون کو ملنے والی دولت سے محروم کرنے کی سہیلی کی کوشش ناکام بنادی۔
عدالت نے خلیجی خاتون کی سہیلی کو 8 لاکھ درہم کا قرضہ واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے مقدمے کی تاریخ سے ادائیگی کے دن تک 12 فیصد منافع بھی ادا کرنے کا پابند بنایا ہے۔ 
الامارات الیوم کے مطابق خلیجی خاتون نے الفجیرہ پرائمری کورٹ سے رجوع کرکے دعویٰ کیا کہ وہ ایک خلیجی شہری کی بیوہ ہے۔ شوہر نے جو ترکہ چھوڑا ہے وہ اس کے اور بچوں کے لیے کافی ہے۔
خاتون کا کہنا تھا کہ یہ بات اس نے اپنی ایک سہیلی کو بتائی تھی جس نے کچھ عرصے بعد واٹس اپ پر رابطہ کرکے اپنی مشکل بتائی اور کہا کہ اسے مدد کی ضرورت ہے۔
’میں نے اسے ابتدا میں پانچ لاکھ درہم قرضے کے طور پر دیے۔ اعتماد تھا اس لیے کوئی دستاویز بھی نہیں بنوائی تاہم سہیلی نے اپنے طور پر 5 لاکھ درہم کی وصولی کا کاغذ اپنے ہاتھ سے لکھ کر بھیجا اور  یہ وعدہ بھی کیا کہ دسمبر 2019 تک یہ رقم واپس کردے گی۔‘
مدعی خاتون کے مطابق اس کی سہیلی نے ایک بار پھر مدد کی درخواست کی اس پر اسے مزید 3 لاکھ درہم دیے اور اس کی بھی کوئی رسید نہیں لی۔ بعد ازاں سہیلی نے ادائیگی میں ٹال مٹول شروع کردیا۔
مدعی خاتون نے عدالت کو بتایا کہ اس کے پاس 8 لاکھ درہم قرضے دینے کی قانونی دستاویز نہیں ہے تاہم واٹس اپ پر گفتگو کا ریکارڈ اور وہ کاغذ موجود ہے جس میں اس کی سہیلی نے پانچ لاکھ ریال دسمبر 2019 تک واپسی کا وعدہ کیا ہے۔ 
عدالت نے قرضہ لینے والی سہیلی کو حکم دیا کہ وہ 8 لاکھ  درہم فوراً واپس کرے۔ عدالتی اخراجات اور وکیل کی فیس بھی ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ فرانزک رپورٹ سے تصدیق ہوئی ہے کہ رقم کی وصولی کے کاغذ پر سہیلی کے دستخط ہیں جبکہ واٹس اپ پر گفتگو کے ریکارڈ کے تجزیے سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ریکارڈنگ میں موجود آواز سہیلی کی ہے۔
گفتگو میں سہیلی 8 لاکھ درہم کی وصولی کا اعتراف کررہی ہے۔ 

 

 

امارات کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز یو اے ای“ گروپ جوائن کریں

شیئر: