روس کے سکول میں مسلح شخص کی فائرنگ، بچوں سمیت 13 ہلاک
حملہ آور کی شناخت اور حملے کی وجوہات تاحال واضح طور پر سامنے نہیں آ سکیں۔ فوٹو: روئٹرز
روس میں حکام کا کہنا ہے کہ ایک مسلح شخص نے ایک سکول میں فائرنگ کر کے 13 افراد کو قتل کر دیا ہے جن میں ساتھ بچے بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے تفتیش کرنے والے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیر کو پیش آنے والے واقعے میں 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق مسلح شخص نازی جرمن نشان والی ٹی شرٹ پہن رکھی تھی اور اس نے بعد ازاں خودکشی کر لی۔
واقعہ دارالحکومت ماسکو سے 600 میل دور مشرقی علاقے ازہیوسک میں پیش آیا۔
حملہ آور کی شناخت اور حملے کی وجوہات تاحال واضح طور پر سامنے نہیں آ سکیں۔
روس کی تحقیقاتی کمیٹی جو اس طرح کے بڑے جرائم کو دیکھتی ہے، نے کہا ہے کہ حملہ آور نے چہرے اور سر کو نقاب سے مکمل طور پر ڈھانپ رکھا تھا۔
جاری کی گئی ایک ویڈیو میں حملہ آور کی لاش کو ایک کلاس روم کے فرش پر دیکھا جا سکتا ہے جس میں فرنیچر بکھرا پڑا ہے۔
حملہ آور مکمل سیاہ لباس میں تھا اور اس کی شرٹ پر نازی جرمن نشان سواسٹیکا ایک دائرے میں بنا ہوا تھا۔
تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق جو چھ بالغ افراد مارے گئے ان میں اساتذہ اور گارڈز شامل ہیں۔
بیان کے مطابق 21 زخمی افراد میں 14 بچے شامل ہیں۔
تاس نیوز ایجنسی نے تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا کہ حملہ آور کے پاس دو پستول اور گولیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
حالیہ برسوں میں روس میں سکولوں میں فائرنگ کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں۔
مئی 2021 میں کازان کے علاقے میں ایک بچے نے فائرنگ کر کے سات بچوں اور دو دیگر لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔
اپریل 2022 میں ایک مسلح شخص نے خودکشی کرنے سے قبل الیانسک ریجن میں کنڈرگارٹن میں فائرنگ کر کے دو بچوں اور ایک ٹیچر کو قتل کر دیا تھا۔