Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈا کا پاسداران انقلاب کی قیادت کے داخلے پر پابندی کا اعلان

کینیڈا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کی پاسداران انقلاب کے اعلٰی عہدیداروں کے داخلے پر پابندی لگا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ خواتین کے ساتھ ناروا سلوک اور 2020 میں ایک مسافر جہاز کو گرائے پر مزید پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔
ایران میں پولیس حراست میں خاتون کی ہلاکت کے واقعے کے بعد سے ایران کے اندر بڑے پیمانے پر احتجاج ہو رہا ہے جبکہ عالمی سطح پر بھی اس کو مذمت کا سامنا ہے۔
کینڈین حکام ابھی تک ایران پر اس حملے کے لیے دباؤ جاری رکھے ہوئے جس میں اس نے یوکرین کے ہوائی اڈے کے اوپر جہاز کو مار گرایا تھا اور ہلاک ہونے والے 176 میں سے 138 کا تعلق کینیڈا تھا۔
جمعے کو اوٹاوا میں ہونے والی نیوز کانفرنس میں وزیراعظم جسٹن ٹروڈ اور کا کہنا تھا کہ کینیڈا چاہتا ہے کہ وہ پابندیوں کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ایک سینکشنز بیورو بنائے۔
 پاسداران انقلاب ایران کی ایسی فورس ہے جو انٹیلی جنس اور دوسرے فوجی مقاصد کے علاوہ ملک میں ایک بڑی بزنس ایمپائر بھی چلا رہی ہے۔
اس پر مغربی ممالک کی جانب سے الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ عالمی سطح پر دہشت گردی کو بڑھانے کا کام کر رہی ہے۔
دوسری جانب ایران ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
اس موقع پر کینیڈا کی ڈپٹی وزیراعظم کرسٹینا فری لینڈ نے واضح طور پر کہا کہ اگرچہ حکومت نے پاسداران انقلاب کو ابھی تک باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج نہیں کیا ہے مگر وہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔
گروپ کی امیگریشن اینڈ رفیوجی پروٹیکشن ایکٹ کے تحت درجہ بندی کی جائے گی۔
یہ ایکٹ کینیڈا ان حکومتوں کے لیے استعمال کرتا ہے جو جنگی جرائم میں ملوث ہو۔
 اقدام کے بعد پاسداران انقلاب کے 50 اعلٰی عہدیداروں، 10 ہزار سے زائد افسران اور ارکان کینیڈا میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔
کنزرویٹو پارٹی کے رہنما پائیر پوئلیور نے منگل کو جسٹن ٹروڈو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’1000 دن ہو گئے جب پاسداران انقلاب نے ایک ایسے مسافر جہاز کو گرایا تھا جس میں پچاس کینڈین سوار تھے اور جسٹن ٹروڈو اب بھی اس کو دہشت گرد قرار نہیں دیں گے۔‘

شیئر: