ججز تعیناتی: جسٹس عیسیٰ کے بعد مزید دو ججوں نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا
ججز تعیناتی: جسٹس عیسیٰ کے بعد مزید دو ججوں نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا
ہفتہ 8 اکتوبر 2022 22:30
پاکستان کی سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بعد جوڈیشل کمیشن کے مزید دو ارکان نے چیف جسٹس آف پاکستان اور جوڈیشل کمیشن کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال کو عدالت عظمیٰ میں ججوں کی خالی آسامیوں پر جلد تعیناتی کے لیے خط لکھ دیا ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے ارکان جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ نے مشترکہ طور پر لکھے گئے خط میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ میں گزشتہ 9 ماہ سے ججز کی آسامیاں خالی ہیں، الجہاد کیس کے مطابق سپریم کورٹ کی خالی آسامی پر فوری تعیناتی ضروری ہے۔
انہوں نے چیف جسٹس پر زور دیا کہ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعیناتی کے لیے فوری فوری طور پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلایا جائے۔
خط کے شروع میں دونوں ججوں نے لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 155 A (8) کے مطابق آئینی ذمہ داریوں کو پورار کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں آسامی خالی ہونے کے بعد جوڈیشنل کمیشن کا اجلاس فوری طور ہونا چاہیے۔
’جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ نہیں بلکہ ایک الگ آئینی ادارہ ہے اور اس کا الگ اور آزاد سیکریٹریٹ ایک پیشہ ور سیکریٹری کی سربراہی میں ہونا چاہیے۔ یہ آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرکے اور آئینی عدالتوں کو فعال رکھ کر فوری انصاف کی فراہمی اور لوگوں کے انصاف تک رسائی کے آئینی حق کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔‘
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کہ آئینی عدالت میں خالی ہونے والے آسامیوں کو برقت پر کرنے کی بنیادی ذمہ داری جوڈیشل کمیشن کے ہر رکن کی ہے۔ اس ذمہ داری کی انجام دہی میں بغیر کسی ناگزیر جواز، جو کہ موجودہ کیس میں نہیں ہے، کے غیر ضروری تاخیر بدقسمتی ہے۔
’اس وقت سپریم کورٹ میں پانچ آسامیاں فروری 2022 یعنی نو مہنیوں سے خالی ہیں۔‘
دونوں ججز نے خط میں لکھا ہے کہ ’ہم بطور ممبر جوڈیشل کمیشن خالی آسامیوں پر تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے کے لیے آپ (چیف جسٹس) کو وقتاً فوقتاً کہتے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں آپ کے ساتھ ایک ملاقات بھی بے سود ثابت ہوئی۔ ہمارے ایک سینیر ساتھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پہلے ہی اس حوالے سے 28 ستمبر کو خط لکھ چکے ہیں۔‘
خط میں کہا گیا ہے کہ تعیناتیوں کے حوالے سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 28 ستمبر کو خط لکھ چکے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ججز تعیناتی میں تاخیر سے عدلیہ میں سیاست اور من پسند تقرریوں کا تاثر پھیل رہا ہے، تقرریوں میں غیر ضروری تاخیر سے تعیناتیوں کے عمل کی شفافیت پر بھی سوال اٹھتے ہیں۔
ججز نے لکھا ہے ہم نے آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف لیا ہیں۔ ’ہمیں یقین ہے کہ آپ الجہاد کیس میں ججوں کی تقرریوں کے حوالے سپریم کورٹ کے طے کردہ قانونی ضابطہ سے آگاہ ہو گے کہ سپریم کورٹ میں خالی ہونے والی مستقل آسامی پر تعیناتی فوراً ہونی چاہیے اور اس میں 30 دن سے زیادہ تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ اور یہ جوڈیشل کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے کہ کوئی بھی آئینی آسامی خالی نہ رہے اور ایسی آسامیاں بغیر کسی تاخیر کے پر کی جائے۔‘
جسٹس منصور اور جسٹس سردار طارق مسعود نے لکھا کہ اس کیس میں غیر ضروری نو مہینے کی تاخیر کے مسئلے کو پہلے ایڈرس کرنا چاہیے۔ ’موجودہ آسامیوں پر فوری تعیناتی کے لیے ہم نے آپ سے ہونے والی ملاقات میں تجویز دی تھی کہ کہ پانچوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کی سپریم کورٹ تقرری پر غور کیا جائے یا پھر ہر ہائی کورٹ کے پہلے دو سینیئر ججز کی سپریم کورٹ تعیناتی کے لیے غور کیا جائے۔‘