سٹیٹ بینک کی جانب سے اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدنے پر پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں اور منی ایکسچینجرز کو دی جانے والی نئی ہدایات کے تحت اب دو ہزار ڈالر کی مالیت سے زائد کوئی بھی دیگر غیر ملکی کرنسی خریدنے کے لیے شناختی کارڈ کے علاوہ بینک سٹیٹمنٹ، ویزا، ٹکٹ یا دیگر دستاویزات دینا لازمی ہوں گی۔
کرنسی ڈیلرز کے مطابق گزشتہ دنوں سٹیٹ بینک کے ایکسچینج پالیسی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدنے والوں کے لیے نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں جس کے باعث اب عام آدمی کے لیے بغیر وجہ ڈالرز خریدنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔
اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر سٹیٹ بینک کے ترجمان عابد قمر کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک ملک میں ڈالرز کی کمی کی وجہ سے اس امر کو یقینی بنا رہا ہے کہ ڈالرز یا غیر ملکی کرنسی صرف ان افراد کو دی جائے جن کو اس کی حقیقی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
-
ڈالر ریٹ میں ہیر پھیر، آٹھ کمرشل بینکوں کی فہرست کمیٹی میں پیشNode ID: 706441
ان کا کہنا تھا کہ کنٹرولز لگانے کا مقصد یہ ہے کہ ڈالرز ذخیرہ کرنے کی روش کو کم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ہدایات ای پی ڈی کی طرف سے جاری کی جاتی ہیں اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ہدایات کے مطابق بھی پہلے ہی تمام مالی اداروں کو اپنے کسٹمرز کے بارے میں مکمل معلومات رکھنے کی ہدایات ہیں۔
ڈالرز، ریال اور فارن کرنسی خریدنے کے لیے کون سی دستاویزات لانا ہوگی؟
اس حوالے سے چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان ملک بوستان نے اردو نیوز کو بتایا کہ سٹیٹ بینک کی ہدایات کے مطابق اب دو ہزار یا اس سے زائد ڈالرز یا اس کے برابر مالیت کے ریال یا کوئی اور کرنسی خریدنے کے لیے لازم ہے کہ خریدار بینک چیک کی شکل میں روپے میں کرنسی ڈیلر کو ادائیگی کرے جس کے بعد ہی اسے ڈالرز یا ریال ادا کیے جائیں گے۔
گویا کیش کی شکل میں ادائیگی کرکے صرف دو ہزار سے کم ڈالرز کے برابر فارن کرنسی خریدی جا سکتی ہے۔
اس کے علاوہ اسی مقدار میں فارن کرنسی خریدنے کے لیے یہ بھی لازم ہے کہ کسٹمر اس کی وجہ بتائے۔
’ہم ان سے وجہ پوچھتے ہیں اگر وہ بتائیں کہ وہ بیرون ملک جا رہے ہیں تو ان سے سفری دستاویزات کی کاپیاں مانگی جاتی ہیں اسی طرح اگر کوئی کسی اور وجہ سے غیر ملکی کرنسی خریدتا ہے تو اس کی وجہ بھی بتانی پڑے گی اور ساتھ دستاویزی ثبوت بھی فراہم کرنا ہوگا۔‘
اس کے بعد خریدار کو اپنی آمدنی کا زریعہ بھی بتانا پڑے گا اور اس سلسلے میں سروس کارڈ وغیرہ کی کاپی دینا ہوگی۔ اس طرح اگر کوئی شخص دس ہزار ڈالر سے زائد کرنسی خریدے گا تو اسے بینک سٹیٹمنٹ بھی ساتھ لگانی ہو گی۔
اس کے علاوہ ایک دن میں زیادہ سے زیادہ دس ہزار ڈالر اور ایک سال میں زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ڈالرز کی خریداری کی حد بھی مقرر کر دی گئی ہے۔
ملک بوستان کے مطابق دو ہزار ڈالر سے کم غیر ملکی کرنسی کی خرید پر زیادہ دستاویزات طلب نہیں کی جاتیں اور صرف زبانی معلومات کے بعد بھی کرنسی دے دی جاتی ہے۔
