پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں مبینہ ہیر پھیر کے ذریعے اربوں روپے کمانے والے آٹھ کمرشل بینکوں کی فہرست قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں پیش کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
اسحاق ڈار سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے مختلف کیسے ہیں؟Node ID: 704001
-
’ناراض نواز شریف کو منانے کی کوشش، پیٹرول 12 روپے سستا‘Node ID: 705461
-
ڈالر کو 200 روپے سے نیچے لائیں گے: وزیر خزانہ اسحاق ڈارNode ID: 706141
سٹیٹ بینک کے مطابق ایچ بی ایل، یو بی ایل، الائیڈ بینک، نیشنل بینک، میزان بینک، بینک الحبیب، سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اور حبیب میٹرو بینک نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔
منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس کے دوران ڈالر ریٹ سے ناجائز پیسہ کمانے والے بینکوں کی فہرست کمیٹی میں پیش کی گئی۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے بتایا گیا کہ کرنسی مارکیٹ میں ہیر پھیر کرنے والوں میں 8 بینک شامل ہیں۔
قائمہ کمیٹی کے ارکان ان بینکوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ پر برس پڑے۔
کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ ان بینکوں نے ملکی معیشت کے ساتھ کھلواڑ کیا۔ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر ریٹ میں 10 روپے کا فرق بھی دیکھا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک نے بطور ریگولیٹر بینکوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟ ڈالر 245 سے بھی اوپر کیسے چلا گیا؟
کمیٹی کے رکن برجیس طاہر نے کہا کہ ’آپ لوگ کہتے تھے سیاسی عدم استحکام کے باعث ڈالر بے قابو ہے۔ اسحاق ڈار کے آنے سے ڈالر ایک ہفتے میں 12 سے 14 روپے سستا ہو گیا۔ لوگ اسحاق ڈار کو ایس ایچ او کہتے ہیں، لوگ کہتے ہیں ایس ایچ او آیا اور ڈالر ٹھیک ہو گیا، وہ کون سے 8 بینک ہیں جنہوں نے اربوں ڈالر لوٹے۔‘
