Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: سابق صوبائی وزیر داخلہ کے خلاف اغوا اور اونٹوں کی چوری کا مقدمہ درج

نوابزادہ گزین مری  بھی متحدہ عرب امارات سے 18 سالہ جلا وطنی ختم کر کے 2017 میں وطن واپس آئے تھے۔ (فوٹو: اردو نیوز)
بلوچستان کے سابق صوبائی وزیر داخلہ نوابزادہ گزین مری کے خلاف ایک شخص کے اغوا اور 29 اونٹوں کی چوری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
لیویز کے مطابق یہ مقدمہ ان کے خلاف اپنے ہی بڑے بھائی نواب جنگیز مری نے آبائی ضلع کوہلو کے لیویز تھانہ کاہان میں درج کرایا ہے۔
کاہان لیویز تھانہ کے نائب رسالدار محمد اسلم نے بتایا کہ مقدمے میں چوری و ڈکیتی اور اغوا کی دفعات لگائی گئی ہیں اور اس میں گزین مری کے پانچ ساتھیوں کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
 مقدمے کے متن کے مطابق ’نواب جنگیز مری نے الزام عائد کیا ہے کہ  گزین مری اور ان کے پانچ ساتھیوں نے 6 اکتوبر کو ان کے چرواہوں سے 29 اونٹ چھین لیے اور اپنے ساتھ لے گئے۔ اس کے بعد 8 اکتوبر کو ان کے ڈرائیور کو پک اپ گاڑی سمیت اغوا کر لیا اور تین دن بعد ڈرائیور کو تشدد کرکے چھوڑ دیا۔‘
’انہیں دھمکایا گیا اور حکومت کی رٹ چیلنج کی گئی۔ حکومت ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے چوری کیے گئے اونٹ اور مسروقہ گاڑی برآمد کروائے۔‘
نائب رسالدار محمد اسلم نے اردو نیوز کو بتایا کہ جنگیز مری نے فیکس کے ذریعے مقدمہ درج کرانے کی درخواست کی تھی جس پر ڈپٹی کمشنر کے احکامات پر قانونی کارروائی کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ نوابزادہ گزین مری نے سیشن عدالت کوہلو سے ضمانت حاصل کر لی ہے۔
لیویز نائب رسالدار نے بتایا کہ مسروقہ گاڑی اور اونٹوں کی برآمدگی کے لیے چھاپہ مار ٹیم بھیجی ہے، تاہم اب تک کوئی کامیابی نہیں ملی۔ 
واضح رہے کہ نواب جنگیز مری اور نوابزادہ گزین مری آپس میں سگے بھائی اور معروف مرحوم بلوچ رہنما نواب خیر بخش مری کے بیٹے ہیں۔
نواب مری کے بیٹوں کے درمیان طویل عرصہ سے سیاسی اختلافات ہیں- جنگیز مری شروع ہی سے پاکستان میں قومی دھارے کی سیاست کرتے آ رہے ہیں اور وہ مسلم لیگ کے نائب صدر اور 2013 میں بننے والی مخلوط حکومت میں صوبائی وزیر رہے، جبکہ ان کے باقی بھائی علیحدگی پسند سیاسی سوچ رکھتے ہیں اور تقریبا دو دہائیوں سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
نوابزادہ گزین مری  بھی متحدہ عرب امارات سے 18 سالہ جلا وطنی ختم کر کے 2017 میں وطن واپس آئے تھے۔ وہ 90 کی دہائی میں بلوچستان کے وزیر داخلہ بھی رہے۔

گزین مری کا کہنا تھا کہ جلاوطنی کے دوران بھی جھوٹے مقدمات بنائے گئے (فوٹو: ٹوئٹر)

 مقامی صحافیوں کے مطابق وطن واپسی کے بعد گزین مری کے بڑے نواب جنگیز مری سے اختلافات آبائی علاقے میں اثر و رسوخ برقرار رکھنے اور بڑھانے پر شدت اختیار کر گئے۔
گزین مری کے ایک ترجمان صحبت مری نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ کوئی چوری و ڈکیتی یا اغوا کا معاملہ نہیں بلکہ صرف سیاسی وجوہات کی بنا پر فیکس کے ذریعے موصول ہونے والی درخواست پر مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ ’نوابزادہ گزین مری شورش اور بدامنی کے باعث گزشتہ کئی دہائیوں سے نقل مکانی کرنے والے مری قبیلے کے افراد کی دوبارہ کاہان میں آباد کاری کر رہے ہیں جس سے ان کے مخالفین خوفزدہ ہیں۔‘ 
گزین مری نے عدالت سے ضمانت حاصل کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بے بنیاد الزام لگا کر سیاسی مقدمہ بنایا گیا۔ ضلعی انتظامیہ نے الزامات کی کوئی تحقیق نہیں کی اور مقدمہ درج کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جلاوطنی کے دوران بھی جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔ نوازشریف، چوہدری نثار، سابق وزیراعلٰی نواب ثناء اللہ زہری اور سابق صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے انہیں جھوٹے مقدمات میں جیل میں رکھا، لیکن عدالت نے تمام مقدمات میں باعزت بری کیا۔‘

شیئر: