Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹوئٹر خریدنے کا معاہدہ: ’مسک کے خلاف تحقیقات جاری‘

ایلون مسک نے ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدنے کے معاہدے سے متعلق امریکی وفاقی ادارے ان کے خلاف تحقیقات کر رہے ہیں۔ 
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے عدالت میں دائر درخواست میں کہا ہے کہ ایلون مسک کے خلاف تحقیقات جاری ہیں تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ کون سا ادارہ معاہدے کے کس پہلو سے متعلق تفتیش کر رہا ہے۔
ٹوئٹر نے ایلون مسک کے خلاف جولائی میں مقدمہ دائر کیا تھا کہ وہ کمپنی کی فروخت کے عمل کو حتمی شکل دیں جس کے بعد چند دن پہلے ٹیسلا کے سربراہ مسک نے ایک مرتبہ پھر اعلان کیا کہ وہ ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدنے کے لیے تیار ہیں۔
رواں سال اپریل کے آخر میں ایلون مسک اور ٹوئٹر کے درمیان سوشل میڈیا کمپنی کو 44 ارب ڈالر میں خریدنے کا معاہدہ طے پایا تھا۔
معاہدہ طے پانے کے دو ماہ بعد ایلون مسک نے جولائی میں ٹوئٹر کو خریدنے سے انکار کر دیا تھا جس پر سوشل میڈیا کمپنی نے امریکی ریاست ڈیلاویئر کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا کہ ٹیسلا کے سربراہ کو اپنا وعدہ پورا کرنے پر مجبور کیا جائے۔
ایلون مسک نے 8 جولائی کو امریکی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کو دستاویزات جمع کروائی تھیں جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹوئٹر انتظامیہ نے جعلی اکاؤنٹس سے متعلق  معلومات فراہم نہیں کیں لہٰذا وہ کمپنی خریدنے کے معاہدے سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

ٹوئٹر نے ایلون مسک کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ایلون مسک کے مطابق ٹوئٹر انتظامیہ کی جانب سے انہیں بتایا گیا تھا کہ پلیٹ فارم کے یومیہ متحرک صارفین کی تعداد 23 کروڑ سے زیادہ ہے جبکہ حقیقت میں یہ تعداد سات کروڑ سے بھی کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ خریداری کے وقت اُن کو اکاؤنٹس کا درست تخمینہ نہیں دیا گیا اور یہ دھوکہ دہی میں آتا ہے، اور جعلی اکاؤنٹس سے کمپنی کے اشتہارات کی آمدنی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے ایلون مسک کے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ ٹوئٹر کے کروڑوں کی تعداد میں صارفین ہیں جن میں سے جعلی اکاؤنٹس کی تعداد 5 فیصد سے بھی کم ہے۔

شیئر: