Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی سیاست میں سرد جنگ کی ذہنیت کی مخالفت کرتے ہیں: چین

چینی صدر نے کہا کہ ’چین کبھی بھی تائیوان پر طاقت کے استعمال کو ترک کرنے کا عہد نہیں کرے گا‘ (فوٹو: اے ایف پی)
چین کے صدر شی جن پنگ نے امریکہ کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے ذکر کیے بغیر کہا ہے کہ بیجنگ نے عالمی سفارت کاری میں ’سرد جنگ کی ذہنیت‘ کی مخالفت کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو شی جن پنگ نے بیجنگ کے گریٹ ہال آف پیپل میں کمیونسٹ پارٹی کے مندوبین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’چین ہر طرح کی بالادستی اور طاقت کی سیاست کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، سرد جنگ کی ذہنیت کی مخالفت کرتا ہے، دوسرے ممالک کی ملکی سیاست میں مداخلت کی مخالفت کرتا ہے، دوہرے معیار کی مخالفت کرتا ہے۔‘ 
تائیوان کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ’چین کبھی بھی تائیوان پر طاقت کے استعمال کو ترک کرنے کا عہد نہیں کرے گا۔ تائیوان کے مسئلے کو حل کرنا چینی عوام کا معاملہ ہے اور اسے چینی عوام کو ہی حل کرنا چاہیے۔
’ہم سب سے زیادہ خلوص اور عظیم کوششوں کے ساتھ پرامن اتحاد کے امکانات کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے تاہم طاقت کے استعمال کو ترک کرنے کا کبھی بھی عزم نہیں کریں گے اور تمام ضروری اقدامات اٹھانے کا اختیار محفوظ رکھیں گے۔‘
چینی صدر کے بقول ’چین خود مختار، جمہوری تائیوان کو اپنی سرزمین کے حصے کے طور پر دیکھتا ہے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بدعنوانی کے خلاف ان کے کریک ڈاؤن نے ملک کی حکمران کمیونسٹ پارٹی اور فوج کے اندر موجود ’سنگین خفیہ خطرات‘ کو ختم کر دیا ہے۔

چین کے صدر شی جن پنگ کا مزید کہنا تھا کہ بیجنگ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی جنگ کے لیے پُرعزم ہے (فوٹو: اے ایف پی)

شی جن پنگ نے  بتایا کہ ’بدعنوانی کے خلاف جنگ نے زبردست فتح حاصل کی ہے اور اسے جامع طور پر مضبوط کیا گیا ہے جس سے پارٹی، ریاست اور فوج کے اندر موجود سنگین خطرات کو ختم کیا گیا ہے۔‘
چین کے صدر شی جن پنگ کا مزید کہنا تھا کہ بیجنگ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی جنگ کے لیے پُرعزم ہے۔
کورونا وائرس کی وبا کو قابو کرنے کے لیے ’صفر پالیسی‘ پر چین کو کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس حوالے سے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ ’چین نے وبائی مرض سے نمٹنے کے دوران لوگوں اور ان کی زندگیوں کو سب سے پہلے رکھا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ چین نے عوام کی حفاظت اور صحت کی اعلیٰ ترین سطح تک حفاظت کی ہے اور وبا کی روک تھام اور سماجی اور اقتصادی ترقی میں ہم آہنگی کے لیے اہم مثبت نتائج حاصل کیے ہیں۔‘

شیئر: