Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس سے قبل چینی صدر کے خلاف مظاہرہ، مواد انٹرنیٹ سے ہٹا دیا گیا

کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس کے موقعے پر بیجنگ میں سکیورٹی سخت ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
چینی حکام نے کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس سے قبل صدر شی جن پنگ کے خلاف ہونے والے ایک احتجاجی مظاہرے کا مواد انٹرنیٹ سے ہٹا دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو چین کے انٹرنیٹ سینسر نے احتجاج سے متعلق پوسٹس اور کی ورڈز کو بلاک کر دیا ہے۔ اس میں اس پُل (ستانگ برج) کا نام بھی شامل تھا جہاں پر صدر کے خلاف بینرز لگے تھے۔
اس مظاہرے میں صدر شی جن پنگ اور کورونا پالیسیوں کی مذمت کرنے والے بینرز بھی تھے۔
کمیونسٹ پارٹی کے خلاف احتجاج ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔
اتوار کو بیجنگ میں تاریخی کمیونسٹ پارٹی کا اجلاس ہوگا۔ یہ اجلاس ہر پانچ سال بعد ہوتا ہے۔ بیجنگ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ پر ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ صدر شی جن پنگ کو تیسری مرتبہ بھی پارٹی کا سربراہ اور فوج کا کمانڈر انچیف برقرار رکھا جائے گا۔
دارالحکومت میں سکیورٹی کا انتظام بھی سخت کیا گیا ہے۔ مسافروں کو اضافی سکیورٹی سے گزرنا پڑ رہا ہے۔ رضاکاروں کی ایک فوج ہر محلے میں تعینات کی گئی ہیں جو کسی بھی غیرمعمولی حرکت کی اطلاع دیں گے۔
جمعرات کو کچھ مظاہرین کمیونسٹ پارٹی کی پالیسیوں پر تنقید کے دو بینرز کے ساتھ ایک پُل پر جمع تھے۔
ایک بینر پر لکھا تھا کہ ’کوئی کورونا کا ٹیسٹ نہیں، میں کمانا چاہتا ہوں، کوئی ثقافتی انقلاب نہیں، میں اصلاحات چاہتا ہوں، کوئی لاک ڈاؤن نہیں، میں آزادی چاہتا ہوں، کوئی حکمراں نہیں، میں ووٹ دینا چاہتا ہوں، کوئی جھوٹ نہیں، مجھے عزت چاہیے، میں غلام نہیں بنوں گا، میں ایک شہری بننا چاہتا ہوں۔‘
دوسرے بینر پر ’غدار آمر شی جنپنگ ‘ کو ہٹانے کا مطالبہ درج تھا۔
ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ستانگ برج پر دھواں اٹھ رہا تھا۔ پولیس بینرز ہٹانے کی کوشش کر رہی تھی۔
جب اے ایف پی کے صحافی پہنچے تو وہاں پر نہ بینر اور نہ ہی اس کا تحریر کرنے والا موجود تھا۔
بیجنگ میں عوامی احتجاج بہت کم ہوتا ہے اور وہ افراد جو دارالحکومت کی سخت سکیورٹی انتظامات کی خلاف ورزی کرتے ہیں ان کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

شیئر: