Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں بڑھتے جرائم، پولیس مقابلے بھی وارداتیں روکنے میں ناکام؟

رواں سال کے پہلے نو ماہ میں مجموعی طور پر نو ہزار 65 وارداتیں رپورٹ ہوئیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں رواں سال کے پہلے نو ماہ میں ماہانہ بنیادوں پر اوسطاً ایک ہزار سے زائد جرائم رپورٹ ہوئے ہیں جن میں قتل، اقدام قتل، اغوا و زیادتی، ڈکیتی سمیت متعدد وارداتیں شامل ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے ریکارڈ کے مطابق رواں سال کے پہلے نو ماہ میں مجموعی طور پر نو ہزار 65 وارداتیں رپورٹ ہوئیں جو پچھلے پورے سال کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔
حکام کے مطابق یہ وہ وارداتیں جو اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں رپورٹ کی گئیں جبکہ رپورٹ نہ ہونے والی وارداتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ عام لوگ پولیس کے نظام سے گھبرا کر تھانے کا رخ ہی نہیں کرتے۔
موجودہ آئی جی  ڈاکٹر اکبر ناصر خان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد بھی جرائم میں کوئی خاص کمی نہیں آئی اور 21 مئی سے  30 ستمبر تک 3855 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
اسلام آباد کو عموماً پولیس انتظامیہ کی جانب سے صدر زون، رورل زون، انڈسٹریل ایریا اور صدر زون میں تقسیم کیا جاتا ہے۔  
رواں سال کے پہلے نو ماہ میں رواں سال رورل زون میں راہزنی کی 14، صدر زون میں آٹھ اور انڈسٹریل ایریا اور سٹی زون میں چھ چھ وارداتیں ہوئیں۔ اسی دوران انڈسٹریل ایریا اور رورل زونز میں 562 ، صدر میں 487 اور سٹی زون میں ڈکیتی کی 140 وارداتیں ہوئیں۔  
رورل زون میں نقب زنی کی 391، صدر زون میں 310 ، سٹی زون میں 158، انڈسٹریل ایریا زون میں 101 وارداتیں ہوئیں۔
رواں سال کے دوران صدر زون میں 549 ، رورل زون میں 515 ، انڈسٹریل ایریا زون میں 495 اور سٹی زون میں 464 چوری کی وارداتیں  ہوئیں۔ صدر زون میں کار چوری کی 177، سٹی زون میں 121، رورل زون میں 118 اور انڈسٹریل ایریا زون میں91 وارداتیں رپورٹ ہوئیں ہیں۔
صدر زون میں موٹر سائیکل چوری کی 841 ، رورل زون میں 743، سٹی زون میں 601 ، انڈسٹریل ایریا زون میں 452 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

جرائم پیشہ افراد کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی اپنائی گئی اور ڈکیتیاں روکنے کے لیے دیگر ایجنسیوں سے تعاون لینے کا فیصلہ کیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

اس کے علاوہ ایک ہزار 421 دیگر مجرمانہ سرگرمیاں بھی رپورٹ ہوئیں جن میں 143 قتل، 231 اقدام قتل، چار اغوا برائے تاوان اور 736 اغوا/ زیادتی کی وارداتیں ہوئیں۔
موجودہ آئی جی ڈاکٹر اکبر ناصر خان کے چارج سنبھالنے کے بعد صدر زون میں ڈکیتی کی 255 ، رورل زون میں 216 ، انڈسٹریل ایریا میں 215 اور سٹی زون میں 69 وارداتیں ہوئیں۔
اس دوران رورل زون میں راہزنی کی 415 ،  انڈسٹریل ایریا میں 368 ، صدر میں 267 اور سٹی زون میں 93 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔
21 مئی کے بعد رورل زون میں 158، صدر زون میں 135 ، انڈسٹریل ایریا زون میں127 اور سٹی زون میں 65 راہزنی جبکہ رورل زون میں 140، صدر زون میں 56، سٹی اور انڈسٹریل ایریا زونز میں 45 نقب زنی کی وارداتیں ہوئیں۔
صدر زون میں گاڑی چوری کی 83 ، رورل زون میں 56 ، سٹی زون میں 55 اور انڈسٹریل ایریا زون میں 33 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ اسی طرح صدر زون میں موٹر سائیکل چوری کی 469 ، سٹی زون میں 315 ، رورل زون میں 299 اور انڈسٹریل ایریا زون میں 213 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔
21 مئی کے بعد قتل کے 78 ، اقدام قتل کے 95، اغواء برائے تاوان کے چار اور اغواء و زیادتی کے 336 واقعات رپورٹ ہوئے۔ 

صدر زون میں ڈکیتی کی 255 ، رورل زون میں 216 ، انڈسٹریل ایریا میں 215 اور سٹی زون میں 69 وارداتیں ہوئیں (فوٹو: اے ایف پی)

پولیس ریکارڈ کے مطابق صرف ستمبر میں 720 وارداتیں رپورٹ ہوئیں جن میں ڈکیتی کی 140، راہزنی کی 106 وارداتیں ہوئیں۔ نقب زنی کی 80 ، چوری کی 124 ، گاڑی چوری 43 اور موٹر سائیکل چوری کی 227 وارداتیں ہوئیں۔
ستمبر میں قتل کے 17 ، اقدام کے قتل کے 18، اغواء برائے تاوان کا ایک اور اغواء و زیادتی کے 61 واقعات رپورٹ ہوئے۔  
رواں سال اسلام آباد میں دو آئی جیز تعینات ہوئے۔ سابق آئی جی احسن یونس کو ایسے وقت میں تعینات کیا گیا جب اسلام آباد کے پوش سیکٹرز میں ڈکیتی کی واداتیں بڑھ گئی تھیں اور بلال ثابت گینگ پولیس کو چیلنج کرکے ڈکیتیاں کرنے میں مصروف تھا۔  
احسن یونس نے جرائم کے ساتھ نمٹنے کے لیے پولیس حکمت عملی تبدیلی لاتے ہوئے پولیس مقابلوں کے ذریعے جرائم پیشہ عناصر بالخصوص ڈکیتوں کو ٹھکانے لگانے کا سلسلہ شروع کیا۔  
احسن یونس کے دور میں کم و بیش 18 پولیس مقابلے ہوئے جن میں 10 سے زائد ڈکیتوں کو مارا گیا۔ موجودہ آئی جی کے آنے کے بعد صرف چار پولیس مقابلے ہوئے ہیں جن میں بلال ثابت سمیت سمیت متعدد ڈاکو مارے گئے۔  

اسلام آباد کو عموماً پولیس انتظامیہ کی جانب سے صدر زون، رورل زون، انڈسٹریل ایریا اور صدر زون میں تقسیم کیا جاتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ رواں سال ہونے والے پولیس مقابلے گزشتہ کئی برسوں کے مقابلے میں بھی زیادہ ہیں۔  
پولیس کے مطابق ’بلال ثابت پولیس افسران کے قتل، ایڈیشنل آئی جی موٹروے پر حملہ کر کے ان کے بھائی کو مارنے، سینکڑوں ڈکیتیوں اور سنگین وارداتوں میں ملوث تھا۔‘    
اسلام آباد پولیس ایک عرصے سے بلال ثابت گینگ کے سربراہ کی گرفتاری کے لیے کوشاں تھی اور اس مقصد کے لیے سابق آئی جی اسلام آباد نے نئی حکمت عملی بھی مرتب کی تھی۔
اس حکمت عملی  کے تحت جرائم پیشہ افراد کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی اپنائی گئی اور جدید خطوط پر ڈکیتیاں روکنے کے لیے دیگر ایجنسیوں سے تعاون لینے اور باہمی رابطے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے نتیجے میں پولیس بلال ثابت کو مارنے میں کامیاب ہوئی۔ ان پولیس مقابلوں میں تین پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔

شیئر: