Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین پر ’ڈرٹی بم‘ استعمال کرنے کی تیاری کا الزام، ’روس کا بہانہ‘

یوکرین کے صدر نے کہا کہ ’دنیا کو ہر ممکن حد تک سخت ردعمل کا اظہار کرنا چاہیے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے روس کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ یوکرین ’ڈرٹی بم‘ استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تینوں ممالک نے ماسکو کو خبردار کیا ہے کہ وہ تنازع کو بڑھانے کے لیے کوئی بھی بہانہ استعمال نہ کرے۔
روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے مغربی دفاعی سربراہان کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران ممکنہ ’ڈرٹی بم‘ حملے کا الزام عائد کیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے برطانوی اور فرانسیسی حکومتوں کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ’ہمارے ممالک نے واضح کیا کہ ہم سب روس کے ان جھوٹے الزامات کو مسترد کرتے ہیں کہ یوکرین اپنی سرزمین پر ڈرٹی بم استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا اس الزام کو جارحیت میں تیزی کے بہانے کے طور پر دیکھے گی۔
ڈرٹی بم تابکار مواد سے وسیع علاقے کو آلودہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جو شہریوں کے لیے خطرناک ہوتا ہے۔ اس بم میں ایٹمی دھماکہ شامل نہیں ہوتا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے دعووں کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اس الزام کو ماسکو کی جنگ میں اپنے پروسی پر حملے کے لیے روسی چال قرار دیا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ ’دنیا کو ہر ممکن حد تک سخت ردعمل کا اظہار کرنا چاہیے۔ اگر روس کہتا ہے کہ یوکرین مبینہ طور پر کچھ تیار کر رہا ہے تو اس کا مطلب ہے روس نے پہلے ہی یہ سب کچھ تیار کر لیا ہے۔‘
روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے برطانیہ، فرانس اور ترکی کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے کیے۔
روسی وزرات دفاع نے بتایا کہ ’ٹیلی فونک گفتگو میں سرگئی شوئیگو نے ڈرٹی بم کے استعمال سے یوکرین کی جانب سے ممکنہ اشتعال انگیزی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔‘
یاد رہے کہ یوکرین نے دعویٰ کیا تھا کہ روس نے ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے دارالحکومت کئیف پر حملہ کیا تاہم ایران نے روس کو ڈرون سپلائی کرنے کی تردید کی
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے مطالبہ کیا تھا کہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے لیے ایرانی ساختہ ڈرون کے استعمال کے الزامات کی اقوام متحدہ تحقیقات کرے۔

شیئر: