برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک لیکن مبارکبادیاں انڈین کرکٹر اشیش نہرا کو؟
منگل 25 اکتوبر 2022 14:13
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
24اکتوبر کو کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ منتخب ہونے والے رشی سونک برطانیہ کے پہلے ایشیائی وزیراعظم ہیں (فوٹو: ٹوئٹڑ)
انڈین نژاد رشی سونک برطانیہ کے پہلے ایشیائی وزیراعظم بنے تو انڈین ٹویپس نے کہیں طنز اور کہیں لاعلمی میں کرکٹر اشیش نہرا کو رشی سونک بنا ڈالا۔
انڈین فینز نے دیوالی کے موقع پر سامنے آنے والی اس خبر پر جہاں رشی سونک اور دیگر انڈینز کو مبارکباد دی وہیں اس ’تاریخی لمحے‘ کو ہلکی پھلکی تفریح کا موقع بھی بنائے رکھا۔
سوشل میڈیا صارفین نے انڈین کرکٹر اشیش نہرا اور رشی سونک کی شکل کو ملتا جلتا کہا تو دونوں کی اکٹھی تصاویر شیئر کر کے دوسروں کی بھی رائے چاہی۔
بہت سے افراد نے اشیش نہرا کی تصویریں شیئر کرتے ہوئے انہں رشی سونک قرار دیا تو کئی ٹویپس نے وضاحت کی کہ اصل کون ہے اور دوسرا کون ہے۔
سیاستدان کی جگہ کرکٹر کا ذکر ہوا اور نشاندہی کے باوجود غلطی درست نہ کی گئی تو طنز کا سہرا لیتے ہوئے ریتوشری نے لکھا کہ ’برطانیہ کے نئے وزیراعظم رشی سونک نوجوان وراٹ کوہلی کو ایوارڈ دے رہے ہیں۔ حسد کرنے والے کہیں گے کہ یہ اشیش نہرا ہے۔‘
انڈین نژاد رشی سونک کے برطانوی وزیراعظم بننے اور اس پر انڈین فینز کے ردعمل کو پاکستانی ٹویپس نے موضوع بنایا تو وہ حیرت کا اظہار کرتے دکھائی دیے۔
شیراز حسن نے لکھا کہ ’اشیش نہرا برطانوی وزیراعظم بن گئے کسی نے بتایا ہی نہیں۔‘
سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری نے رشی سونک کے ساتھ اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے انہیں مبارک باد دی۔
پاکستانی صحافی مجیب الرحمن شامی نے اپنی ٹویٹ میں نئے برطانوی وزیراعظم کے متعلق لکھا کہ ان کے ’دادا گوجرانوالہ سے کینیا منتقل ہوئے تھے۔ پنجابی نژاد برطانوی کی تاریخ ساز کامیابی پر اہل پنجاب باالخصوص گوجرانوالہ کے شہریوں کو بھی اظہار مسرت کا حق حاصل ہے۔‘
رشی سونک نے منگل کو برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم سے مکنگھم پیلس میں ملاقات کے بعد وزیراعظم آفس ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ کے باہر پریس کانفرنس کی ہے جو وزارت عظمی کے منصب پر فائز ہونے والوں کے لیے ایک روایت کہی جاتی ہے۔
شاہی خاندان کے ٹوئٹر ہینڈل سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ’بادشاہ نے رشی سونک میں نئی انتظامیہ بنانے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کی۔
42 سالہ رشی سونک 24اکتوبر کو کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ منتخب ہوئے تو یہ واضح ہو گیا تھا کہ وہ برطانیہ کے نئے وزیراعظم ہوں گے۔