جب سوٹ کیس کو کھولا گیا تو اس میں البینو مگرمچھ موجود تھا جس کے اوپر اتنی زیادہ سلوشن ٹیپس لپیٹی گئی تھی جس سے وہ حرکت تک نہیں کر سکتا تھا، صرف اس کے نتھنوں کو کھلا چھوڑا گیا تھا جبکہ منہ بھی باندھا گیا تھا۔
جب کسٹم حکام نے ٹیپس ہٹائیں تو مگرمچھ انتہائی بری حالت میں تھا تاہم اس کو جانوروں کے ماہرین کے حوالے کیا گیا اور کچھ ہی دیر میں اس کی حالت سنبھل گئی۔
سکائی نیوز نے مقامی اخبارات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس وقت سوشل میڈیا پر ایسی تصویریں بھی گردش کر رہی ہیں جن میں سے ایک ایکس رے مشین کی ہے۔
جس شخص کے سوٹ کیس سے میونخ کے ایئرپورٹ پر مگرمچھ برآمد ہوا وہ سنگاپور سے میونخ پہنچا تھا۔ اس کا نام سامنے نہیں لایا گیا تاہم اتنا بتایا گیا ہے کہ اس کی عمر 42 سال ہے اور تعلق امریکہ سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس شخص سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے جبکہ موبائل فون بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
جرمن حکام نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ جس طریقے سے مگرمچھ کو لے جایا جا رہا تھا وہ سمگلنگ کی کارروائی تھی یا پھر کوئی اور مقصد تھا۔
آڈوبون نیچر انسٹیٹیوٹ کا کہنا ہے کہ البینو دنیا میں مگرمچھوں کی نایاب ترین نسل ہے جو اپنی اجلی اور سفید رنگت کی وجہ سے مشہور ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے سنگاپور میں جانوروں کی غیرقانونی تجارت ہوتی ہے جہاں نایاب نسل کے جانور بھاری قیمتوں میں فروخت ہوتے ہیں۔
محکمہ جنگلات اور سنگاپور کے نیشنل پارکس بورڈ کے ڈائریکٹر ایڈرین لوو نے مقامی اخبار سٹریٹس ٹائمز کو بتایا کہ
’فروخت کے لیے پیش کیے جانے والے جانوروں میں بہت سے ایسے بھی ہیں جن کی فروخت کے علاوہ پالنے پر بھی پابندی ہے۔‘
وائلڈ لائف کے ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا میں صرف 100 سے 200 کی تعداد میں البینو مگرمچھ موجود ہیں۔