سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے کنٹینر پر وزیرآباد میں اللہ والا چوک کے قریب فائرنگ ہوئی ہے جس میں عمران خان سمیت چھ افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
پی ٹی آئی کا لانگ مارچ جب وزیرآباد شہر میں ریسکیو 1122 کے دفتر کے سامنے پہنچا تو نامعلوم مسلح شخص نے کنٹینر پر فائرنگ کر دی جس میں عمران خان، سینیٹر فیصل جاوید اور پی ٹی آئی کے کچھ کارکن زخمی ہوئے۔
جمعرات کی سہ پہر ہم عمران خان کے انٹرویو کے لیے ان کے کنٹینر میں موجود تھے جو وزیرآباد میں اپنی منزل کی طرف رفتہ رفتہ رواں دواں تھا۔
اردو نیوز کی ٹیم کو بتایا گیا تھا کہ عمران خان ایک مختصر خطاب کے بعد نیچے اتریں گے اور ان سے بات کریں گے۔
ہم ان نشستوں کا جائزہ لے رہے تھے جن پر بیٹھ کر ہم نے خان صاحب سے بات کرنا تھی کہ اچانک تڑ تڑ تڑ کی آواز آئی۔
میں نے اپنے کولیگ عرفان قریشی سے آنکھوں ہی آنکھوں میں پوچھا کہ یہ کیا ہوا ہے تو ہم دونوں کا اتفاق تھا کہ یہ کوئی تشویشناک بات ہے۔
اسی دوران کنٹینر کے اوپر سے شور اور چیخنے چلانے کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں۔
عمران خان کے بعد کچھ اور زخمیوں کو بھی اٹھا کر نیچے لایا گیا اور ریسکیو 1122 کو کال کی گئی جس کے اہلکار فورا آ گئے اور زخمیوں کی مرہم پٹی شروع کر دی گئی۔ اس کے ساتھ کنٹینر کے اندر اور باہر چیخ و پکار جاری تھی۔
کنٹینر کے اندر بھی دھکم پیل شروع ہو گئی تھی۔ اردو نیوز کی ٹیم اس کے اوپر کے حصے میں گئی تو دو زخمی افراد وہاں بھی پڑے ہوئے تھے اور باقی لوگ شور مچا رہے تھے۔
کنٹینر کے باہر موجود لوگ مشتعل ہو رہے تھے جبکہ کئی افراد رو بھی رہے تھے۔ لوگوں کے ہجوم میں عمران خان اور دوسرے زخمیوں کو نکال کر ایمبولینس میں ڈالا گیا اور ہسپتال بھجوا دیا گیا۔
جس کے بعد کنٹینر سے اعلان کیا گیا کہ عمران خان بخیریت ہیں اور جلد واپس آئیں گے۔ اس کے بعد لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے نعرے لگانا شروع کر دیے۔
تھوڑی دیر بعد ڈاکٹر یاسمین راشد نے کنٹینر سے اعلان کیا کہ عمران خان اور پانچ چھ دیگر افراد ذخمی ہوئے ہیں لیکن خطرے کی کوئی بات نہیں۔
ہم کنٹینر سے نیچے اترے تو اندر اسد عمر پریشان بیٹھے تھے۔ پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ وہ خیریت سے ہیں تاہم فائرنگ کے واقعے کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کنٹینر پر جانے کے لیے وہ اس کے دروازے کے پاس پہنچے ہی تھے کہ انہیں فائرنگ کی آواز آئی۔
عندلیب عباس جو اس وقت خود بھی کنٹینر کے اندر تھیں، نے بعد ازاں اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ رانا ثنا اللہ کی کارروائی ہے جو خود تو اسلام آباد میں قلعہ بند ہو کر بیٹھا ہے اور ہم پر فائرنگ کروا دی ہے۔‘
انہی لوگوں میں سے ایک نے اردو نیوز کی ٹیم کو دیکھ کر آواز لگائی کہ ’فائرنگ کرنے والے دو افراد تھے اور ان میں سے ایک کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘