Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اب کریڈٹ کارڈ سے بیرون ملک کتنی خریداری ہو سکتی ہے؟

سٹیٹ بینک نے آن لائن ادائیگیوں کی حد مقرر کی ہے۔ (فوٹو: سٹیٹ بینک)
سٹیٹ بینک نے اپنی نئی پالیسی کے تحت پاکستان کے بینکوں کے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ رکھنے والے افراد پر بیرون ملک آن لائن یا ڈیجیٹل ادائیگی کی حد مقرر کرتے ہوئے بینکوں کو نئی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
اس حوالے سے اردو نیوز کے پاس دستیاب سرکلر کے مطابق سٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ صارفین کے کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کا استعمال ان کی ضرورت اور پروفائل کے مطابق ہو۔
آٹھ نومبر کو جاری کیے گئے سرکلر کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان کا مشاہدہ ہے کہ ڈیبٹ/کریڈٹ کارڈز ایسے لین دین کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں جو متعلقہ فرد کی خصوصیات (پروفائل) کے مطابق نہیں یا یہ کارڈز تجارتی مقصد کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
سٹیٹ بینک نے بینکوں کو یہ بات یقینی بنانے کا مشورہ دیا ہے کہ بین الاقوامی ادائیگیوں کے لیے  ڈیبٹ/کریڈٹ کارڈز کا استعمال کارڈ ہولڈرز کی انفرادی خصوصیات کے مطابق اور ان کی صرف ذاتی ضروریات کے لیے ہو۔

سالانہ کریڈٹ کارڈ سے کتنی خریداری ہو سکتی ہے؟

اس حوالے سے سٹیٹ بینک کے سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ ورچوئل کارڈز سمیت کریڈٹ کارڈز کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کارڈ سے سرحد پار لین دین پر فی فرد 30 ہزار ڈالر کی سالانہ حد مقرر کی جائے۔ اس مقصد کے لیے موجودہ سال کی حد اس سرکلر کے جاری ہونے کی تاریخ سے شمار کی جائے گی۔ یہ حد پوری بینکنگ انڈسٹری کے ہر فرد پر لاگو ہوگی۔
اردو نیوز کا فیس بک پیج لائک کریں
یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ ڈیبٹ/ کریڈٹ کارڈز کا مقصد افراد کو ذاتی نوعیت کے لین دین کی ادائیگی میں سہولت دینا ہے۔ ان کارڈز کا استعمال اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے ذریعے ملکی اور بین الاقوامی دونوں طرح کی ادائیگیوں کی حد  کارڈ ہولڈر کی انفرادی خصوصیات کے مطابق ہونی چاہییں۔ یہ یقینی بنانا صارف کی ذمہ داری ہوگی کہ اس کی سالانہ حد کسی بھی موقع پر عبور نہ ہونے پائے۔ تاہم بینکوں کو چاہیے کہ مجموعی بنیاد پر ہر فرد کی نگرانی کریں۔

سٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ صارفین کے کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کا استعمال ضرورت کے مطابق ہو۔ (فوٹو: فری پک)

سرکلر کے مطابق قانونی دائرے میں کاروبار سے متعلق بیرونِ ملک کارڈز کے استعمال پر فارن ایکسچینج مینوئل میں ایک فریم ورک دستیاب ہے جس کے تحت ڈیجیٹل خدمات کے حصول کے خواہاں افراد مذکورہ فریم ورک میں درج متعلقہ مالی حدود میں رہتے ہوئے سہولت استعمال کرنے کے لیے کسی بینک کا تعین کرسکتے ہیں۔
اردو نیوز کا یوٹیوب چینک سبسکرائب کریں
اس کے ساتھ ساتھ فرموں اور کمپنیوں کی جانب سے خدمات کے حصول کی غرض سے فارن ایکسچینج مینوئل میں ہدایات دی گئی ہیں۔
فارن ایکسچینج مینوئل کے باب 14، پیرا 14 اے کے مطابق بینک یا ڈیلر پاکستان میں قائم کمپنی کو تجارت کے لیے سالانہ چار لاکھ ڈالر تک کے مساوی بیرون ملک ادائیگی کی اجازت دیں گے۔ تاہم وہ کمپنی بیرون ملک کسی غیررجسٹرڈ کمپنی کو 40 لاکھ روپے تک کی ادائیگی کر سکے گی۔

شیئر: