امریکی سینٹرل کمانڈ نے مخالف ڈرونز کی جدت کو بڑا تکنیکی خطرہ قرار دیا ہے۔ فوٹو اے پی
خلیج کے سمندری علاقے کی حدود میں مختلف خطرات سے بچنے کے لیے امریکی زیرقیادت ایک ٹاسک فورس اگلے سال تک خطے میں 100 سے زیادہ بغیر پائلٹ سمندری ڈرون تعینات کرے گی۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق بحرین میں سالانہ منامہ ڈائیلاگ کانفرنس میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے ہفتے کے روز بحری ڈرون کی تعیناتی کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور امریکہ نے گذشتہ ہفتے عمان کے ساحل پر اسرائیل کی ملکیتی فرم کے ایک آئل ٹینکر پر ہونے والے ڈرون حملے کا الزام ایران پر عائد کیا۔
واضح رہے کہ عمان کی ساحلی حدود میں ہونے والا ڈرون حملہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں اضافہ کا باعث ہو سکتا ہے جب کہ یہ سمندری راستہ عالمی طور پر ایندھن کی سپلائی کے لیے انتہائی اہم گذرگاہ ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ آئندہ سال اس وقت تک امریکی ٹاسک فورس اس ساخت کے سطحی اور زیرآب 100 ڈرونز کا ایک بیڑا تیار کرے گی، یہ ڈرونز ایک ساتھ کام کریں گے اور سمندری حدود میں ہونے والی کارروائیوں سےآگاہ رکھیں گے۔
ستمبر2021 میں شروع کی گئی یو ایس نیوی کی ٹاسک فورس 59 بحرین میں امریکی بحریہ کے پانچویں فلیٹ کے تحت کام کر رہی ہے۔
یوایس نیوی کے پانچویں فلیٹ کے مطابق فضائی اور زیرآب بغیر پائلٹ ڈرونز کافی جدید ہیں اور ڈرونز ہی کی طرح کی سطح آب پر چلنے والی کشتیاں بھی نئی ٹیکنالوجی ہے جو مستقبل میں سیکیورٹی کے طور پر بہت ضروری ہے۔
امریکہ ان بغیر پائلٹ آبی ڈرونز کے علاوہ اپنے پارٹنرز کے ساتھ مل کر فضائی ڈرونز مار گرانے کے لیے مشرق وسطیٰ میں ایک تجرباتی پروگرام بھی تیار کر رہا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ نے مخالف ڈرونز کی جدت کو علاقائی سلامتی کے لیے سب سے بڑا تکنیکی خطرہ قرار دیا ہے۔