واضح رہے کہ رواں برس ستمبر میں مہسہ امینی کی موت کے بعد ایران میں ملک گیر مظاہرے جاری ہیں جن میں خواتین کی آزادی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں ایوارڈ یافتہ اداکارؤں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان پر اپرانی حکام سے ٹکرانے اور ان کے خلاف سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ہنگامه قاضیانی جو ’ایز سمپل ایز دیٹ‘، ’ڈیز آف لائف‘ اور ’ریبیڈٹی‘ جیسی فلموں کی وجہ سے جانی جاتی ہیں، نے اتوار کو اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں کہا کہ ’ممکن ہے کہ یہ میری آخری پوسٹ ہو۔ اس لمحے سے، میرے ساتھ جو بھی ہو، جان لیں کہ ہمیشہ کی طرح میں اپنی آخری سانس تک ایرانی عوام کے ساتھ ہوں۔‘
کتایون ریاحی جو کومک چیئرٹی فاؤنڈیشن کی بانی اور سی ای او ہیں اور مہر آفرین فاؤنڈیشن کی ایران میں سفیر بھی ہیں، ’ڈیز آف لائف‘ اور ’آفٹر دی رین‘ جیسے ٹی وی پروگراموں اور ’دی لاسٹ سپر‘ اور ’دس وویمن وانٹ ٹاک‘ جیسی فلموں کی وجہ سے مشہور ہیں۔
وہ ستمبر میں ایران انٹرنیشنل ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں بغیر سکارف کے سامنے آئی تھیں۔
میزان آن لائن کے مطابق دوسری اداکارئیں جن میں میترا حجار اور باران کوثر شامل ہیں، انہیں بھی ایرانی حکام نے اتوار کو طلب کیا۔
ایرانی حکام کے قہر کا سامنا کرنے والی صرف اداکارئیں ہی نہیں ہیں۔ گذشتہ ماہ ایرانی فلم ساز مانی حقیقی کو بی ایف آئی لندن فلم فیسٹیول میں شرکت کے لیے جانے سے روک دیا گیا تھا۔ فلم فیسٹیول میں ایرانی فلم ساز کی نئی فلم ’سبٹریکشن‘ کی سکرینگ تھی۔
جولائی میں مشہور ڈائریکٹر جعفر پناہی کو اپنے گرفتار ہونے والے ساتھی فلم سازوں کے بارے میں جاننے کی کوشش میں چھ برس کی قید کی سزا کاٹنے کے لیے مجبور کیا گیا، یہ سزا 10 برس قبل ختم کر دی گئی تھی۔
ایران کی ایک انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کم از کم 378 افراد کو ہلاک کر چکے ہیں جن میں 47 بچے اور 27 خواتین شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے ایران میں انسانی حقوق کی بدترین صورت حال کے پیش نظر 24 نومبر کو خصوصی اجلاس طلب کیا ہے۔