Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس کی تعیناتی، صدر مملکت اور وزیراعظم سے ملاقاتیں

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم پاکستان کی سفارش پر فوج میں اعلیٰ عہدوں پر تعیناتیوں کی منظوری دے دی ہے۔ 
جمعرات کی رات کو ایوان صدر سے جاری ہونے بیان کے مطابق ’صدر عارف علوی نے لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کی فی الفور جنرل کے عہدے پر ترقی اور بطور چیف آف آرمی سٹاف تعیناتی کر دی ہے۔ بطور چیف آف آرمی سٹاف تعیناتی کا اطلاق 29 نومبر 2022 سے ہو گا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’صدر مملکت نے لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی فی الفور جنرل کے عہدے پر ترقی اور بطور چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تعیناتی کر دی ہے۔ بطور چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تعیناتی کا اطلاق 27 نومبر 2022 سے ہو گا۔‘
صدر عارف علوی نے ترقیاں اور تعیناتیاں آئین کے آرٹیکل 243 چار اے اور بی، آرٹیکل 48 اور پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 8 اے اور 8 ڈی کے تحت کیں ہیں۔
انہوں نے اس حوالے سے آج موصول ہونے والی سمری پر دستخط کیے ہیں۔
وزیراعظم کی آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی سے ملاقاتیں
وزیراعظم شہباز شریف سے نئے چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا اور چیف آف دی آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی علیحدہ علیحدہ ملاقات ہوئی۔
جمعرات کو وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے جنرل ساحر شمشاد مرزا اور جنرل سید عاصم منیر کو مبارکباد دی اور ان کی نئی ذمہ داریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’امید ہے آپ کی سربراہی میں مسلح افواج قومی سلامتی کو درپیش چیلینجز سے احسن انداز میں نمٹیں گی اور ملک سے دہشت گردی کے عفریت کو مکمل ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی رہیں گی۔‘

وزیراعظم شہباز شریف سے چیف آف دی آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی ملاقات ہوئی۔

29 نومبر کو کمان نئے آرمی چیف کے سپرد ہوگی
اس بار سینیئر ترین افسران کی تعیناتی کے باعث کوئی بھی افسر سپرسیڈ نہیں ہوا۔ 
پاکستان کی بری فوج کے موجودہ سپہ سالار جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اپنی تین سالہ توسیعی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد 29 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں اور وہ پاکستان فوج کی کمان نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے سپرد کریں گے۔ 
صدر مملکت نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کی تعیناتی کی ایڈوائس موصول ہونے کے بعد لاہور جا کر سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے مشاورت کی تھی۔ 

وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے منظوری کے بعد وزیراعظم نے جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

جمعرات کی صبح ہی وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے منظوری کے بعد وزیراعظم نے جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف جبکہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا اور اس سلسلے میں ایڈوائس صدرمملکت کو بھیج دی تھی۔
کابینہ اجلاس کے دوران جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ منجمد کرنے کی سمری کی منظوری بھی لی گئی۔  
پاکستان میں آرمی چیف کی تعیناتی کو ہمیشہ ہی اہم سمجھا جاتا ہے اور ذرائع ابلاغ کئی ماہ پہلے سے اس حوالے سے خبریں نشر کرنے اور اندازے لگانے شروع کر دیتے ہیں۔

صدر عارف علوی نے ایڈوائس موصول ہونے کے بعد لاہور جا کر عمران خان سے مشاورت کی تھی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس سلسلے میں آئینی طور پر وزیراعظم بااختیار ہیں لیکن اس کے باوجود بہت سے عوامل کو سامنے رکھا جاتا ہے۔ 
موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کے اس اختیار کو عمران خان نے عوامی سطح پر چیلنج کیا اور کہا کہ ’وہ نیا آرمی چیف تعینات کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔‘
انہوں نے پوری کوشش کی کہ شہباز شریف اپنا یہ اختیار استعمال کرنے کے بجائے عبوری سیٹ اپ تشکیل دے کر انتخابات کا اعلان کریں اور نومنتخب وزیراعظم یہ اختیار استعمال کریں لیکن اتحادی حکومت نے ان کی یہ تجویز مسترد کر دی۔ 
چیئرمین پی ٹی آئی نے شہباز شریف کے لندن جا کر نواز شریف سے مشاورت کو بھی سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ 
دوسری جانب فوج میں اعلیٰ تقرریوں کے حوالے سے پہلی مرتبہ جی ایچ کیو سے آنے والی سمری بھی ماضی کی نسبت بہت زیادہ زیربحث رہی اور ایک وقت میں یہ تاثر بھی ملا کہ وزیراعظم آفس اور جی ایچ کیو میں سمری کے معاملے پر تنازع یا ڈیڈلاک ہے۔ 
پیر کو مقامی میڈیا میں یہ خبریں آئیں کہ سمری وزیراعظم آفس کو موسول ہو گئی ہے لیکن وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس کی تردید کر دی۔
منگل کی شام کو دوبارہ جب یہی خبریں سامنے آئیں تو وفاقی وزیر اطلاعات اور وزیر دفاع نے پھر اس کی تردید کر دی تھی۔ 

عمران خان نے شہباز شریف کے لندن جا کر نواز شریف سے مشاورت کو بھی سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بعدازاں آئی ایس پی آر کی جانب سے ٹویٹ آئی کہ سمری وزارت دفاع کو بھجوائی گئی ہے۔ جس کے بعد رات گئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے سمری کی وزیراعظم آفس میں موصول ہونے کی تصدیق کی۔ 
اس سے قبل وزیراعظم ہاؤس میں مشاورتی اجلاس بھی ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں تعیناتیوں کے معاملے پر مشاورت اور معاملات طے پانے کے بعد جی ایچ کیو نے سمری بھجوا دی۔ سمری موصول ہونے کے بعد وزیراعظم نے بدھ کو اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کی تھی۔ 

شیئر: