Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض کی مونو گیلری میں فہد الحجیلان کے فن کی نمائش

نائلہ آرٹ گیلری کے تعاون سے 'الحجیلان ان دی مرر' کا آغاز ہوا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی آرٹسٹ فہد الحجیلان کو آخرکار وہ پہچان مل رہی ہے جس کے وہ حقدار ہیں، وہ  ایسے سعودی آرٹسٹ تھے جنہوں نے بیرون ملک نمائشوں میں نمائندگی کی لیکن یہاں ان کا نام کم ہی سنا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق ریاض کی مونو گیلری نے نائلہ آرٹ گیلری کے تعاون سے فہد الحجیلان کی کھوئی ہوئی میراث کی یاد میں 'الحجیلان ان دی مرر' نمائش کا آغاز ہوا ہے جو 28 نومبر تک جاری رہے گی۔

فہد اپنے تخلیق کردہ آرٹ میں کھو جاتے اور خود کو بھول جاتے۔ فوٹو عرب نیوز

ریاض فائن آرٹ گروپ کے بانی رکن ،گروپ کی مشاورتی کمیٹی کے رکن اور سعودی عصری فن کے علمبردار فہد الحجیلان کا انتقال 2018 میں ہوگیا تھا۔
اس فنکار نےعالمی سطح پر امریکہ، چین، برطانیہ، تیونس، فرانس اور جرمنی میں شوز اور مختلف نمائشیں کی لیکن مملکت میں سب کچھ نامعلوم تھا، جس کی وجہ سے ہم عصر فنکاروں جیسے احمد ماتر اور ایمن یوسری کی طرح توجہ حاصل نہ کر سکے۔
سعودی عرب کی وژن 2030 اصلاحات کے ایک حصے کے طور پر ثقافت اور تخلیقی صلاحیتوں کے ساتھ  ریاض میں قائم مونو گیلری نے ملک کے 'کھوئے ہوئے خزانوں' کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مونو گیلری نے 'کھوئے ہوئے خزانوں' کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

مونو گیلری کے بانی مومن المسلمانی کا کہنا ہے کہ فہد الحجیلان کو دس سال قبل کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہ اس وقت کتنا طاقتور تھا۔
مومن المسلمانی جو الحجیلان کے قریبی دوست تھے انہوں نے بتایا  ہےکہ اس فنکار کو کبھی بھی وہ پہچان نہیں مل سکی جس کے وہ حقدار تھے۔
مومن کے مطابق الحجیلان نے اپنے جذبات کو پینٹ کرتے ہوئےزیادہ تر دن اپنے سٹوڈیو میں گزارے، مصور کا تجریدی انداز اور رنگوں کا شاعرانہ استعمال ان کی زندگی میں اسرار، اداسی اور تنہائی کے احساس کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ  الحجیلان کی موت 61 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی جب وہ آدھی رات کو اکیلے اپنے ناقابلِ تعریف کام میں گھرے ہوئے تھے۔

الحجیلان نے بیرون ملک آرٹ کی نمائشوں میں نمائندگی کی۔ فوٹو عرب نیوز

مومن کا کہنا ہے کہ فنکاروں کو کسی اور کی ضرورت ہوتی  کیونکہ جب وہ  اپنے تخلیق کردہ آرٹ میں مکمل طور پر کھو جاتے ہیں تو وہ خود کو بھول جاتے ہیں۔
الحجیلان نے اپنے کیریئر کا زیادہ تر حصہ فنون لطیفہ میں ڈگری حاصل کرنے کے بجائے آرٹ ٹیچر کے ساتھ ساتھ الجزیرہ اور الریاض اخبارات کے لیے کارٹون گرافکس کیوریٹنگ میں گزارا۔
مونوگیلری کے مالک نے کہا کہ حقیقی فنکار اپنے کام سے کبھی مطمئن نہیں ہوتا اور یہی حال الحجیلان کا تھا جنہوں نے تھکاوٹ اور بھوک سے لڑتے ہوئے ایک مثالی کام تخلیق کیا۔
الحجیلان اکثر کہا کرتے تھے کہ میں نے یہ آرٹ ورک بنایا ہے لیکن میں اس سے بھی بہتر کر سکتا ہوں اور میں اپنے اندر مزید راز تلاش کر سکتا ہوں۔
 
  • خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: