انڈیا: اڈانی گروپ کے تعمیراتی منصوبے کے خلاف مظاہرہ، 36 پولیس اہلکار زخمی
کیرالا میں اڈانی گروپ کا 90 کروڑ ڈالر کی مالیت کا منصوبہ ہے۔ فوٹو: روئٹرز
انڈین ریاست کیرالا میں اڈانی گروپ کے بندرگاہی منصوبے کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں جھڑپوں کے دوران 36 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو ایشیا کے امیر ترین شخص گوتم اڈانی کی کمپنی کے 90 کروڑ ڈالر کی مالیت کے بندرگاہی منصوبے کے خلاف مظاہرے میں پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔
مظاہرین نے رہائی کا مطالبہ کیا جس کے بعد مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں تقریباً 36 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
منصوبے کے خلاف شہریوں کی مزاحمت اڈانی گروپ کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔
بندرگاہ کی تعمیر انڈیا کے جنوبی حصے میں ہو رہی ہے جو اڈانی گروپ کے خیال میں کاروبار کے حوالے سے انتہائی اہم مقام ہے جہاں سے دبئی، سنگاپور او سری لنکا کی بندرگاہوں تک رسائی آسان ہے۔
جبکہ دوسری جانب علاقے کے ماہی گیروں کو بندرگاہ کی تعمیر سے روزگار کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
وژنجم بندرگاہ پر تعمیر کا سلسلہ تین ماہ قبل روک دیا گیا تھا جب ماہی گیروں نے احتجاجاً اس کا داخلی راستہ بلاک کر دیا تھا۔
عدالت کے بندرگاہ پر کام جاری رکھنے کے احکامات کے باوجود اتوار کو مظاہرین نے اڈانی گروپ کی گاڑیوں کو بندرگاہ میں داخل ہونے سے روکا جس کے بعد پولیس نے چند مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔
سینکڑوں کی تعداد میں مظاہرین پولیس سٹیشن کے باہر اکھٹے ہوئے اور اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ اسی دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی اور وہاں موجود پولیس کی گاڑیوں کی بھی نقصان پہنچا۔
پولیس کے مطابق مظاہرین ہتھیاروں کے ساتھ پولیس سٹیشن میں گھس گئے تھے اور پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا، ساتھ ہی دھمکی بھی دی کہ اگر ان کے ساتھیوں کو رہا نہ کیا گیا توسٹیشن کو آگ لگا دیں گے۔
مظاہرین میں سے اکثر کا تعلق مسیحی برادری سے بتایا گیا ہے۔
کیرالا میں رومن کیتھولک کمیونٹی کے رہنما یوجین کا کہنا ہے کہ پولیس نے مظاہرین پر حملہ کیا جن میں سے کچھ پادری بھی تھے۔