Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلمان طالب علم کو اجمل قصاب پکارنے والے انڈین پروفیسر کو کام سے روک دیا گیا

پروفیسر اور طالب علم کے درمیان بحث کی ویڈیو پیر کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
انڈین ریاست کرناٹک کے شہر اڈوپی میں ایک مسلمان طالب علم کو مبینہ طور پر ’دہشتگرد‘ کہنے پر ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو یونیورسٹی میں پڑھانے سے روک دیا گیا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق یہ واقعہ اڈوپی کے منیپال انسٹٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں پیش آیا تھا جب اسسٹنٹ پروفیسر نے طالب علم کو ’قصاب‘ کہہ کر پکارا۔
واضح رہے اجمل قصاب کو 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کے بعد پولیس نے زندہ گرفتار کیا تھا اور ان حملوں میں ملوث ہونے پر اسے نومبر 2012 میں انڈیا میں پھانسی سزا دے دی گئی تھی۔
انڈین میڈیا کے مطابق اسسٹنٹ پروفیسر کا نام لیے بغیر منیپال انسٹٹیوٹ نے ایک بیان میں میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور انہوں نے اسسٹنٹ پروفیسر کے خلاف انکوائری بھی شروی کر دی ہے۔
پیر کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک مسلمان طالب علم کو ایک استاد سے بحث کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔
یہ ویڈیو انڈین صحافی رعنا ایوب نے بھی انسٹاگرام پر شیئر کی اور لکھا کہ ایک طالب اپنے استاد کو اس لیے احتجاج ریکارڈ کروا رہا ہے کیونکہ انہوں نے کلاس میں مسلمانوں کے لیے ’دہشت گرد‘ کا لفظ استعمال کیا۔
وائرل ہونے والی ویڈیو میں نوجوان طالب علم کہتے ہوئے نظر آرہا ہے کہ ’یہ مذاق نہیں ہے۔ اس ملک میں مسلمان ہونا اور اس سب کا سامنا بالکل مذاق نہیں ہے۔
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Rana Ayyub (@ranaayyub)

اس کے بعد ویڈیو میں نظر آنے والے استاد نے مسلمان طالب علم سے معذرت کرنے کی کوشش بھی کی اور کہا کہ وہ (طالب علم) تو ان کے بیٹے کی طرح ہے۔
اس پر طالب علم نے ان سے پوچھا کہ ’کیا آپ اس کو دہشتگرد کے نام سے پکاریں گے؟ تو پھر آپ مجھے ان تمام لوگوں کے سامنے پوری کلاس میں ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں؟
طالب علم نے استاد کی معذرت کا جواب دیتا ہوئے کہا ’آپ معذرت کرلیں تب بھی آپ کی سوچ نہیں بدلے گی۔

شیئر: