Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلقیس بانو کیس، مجرموں کی رہائی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

بلقیس بانو کیس میں سزا پانے والے افراد کی رہائی کے فیصلے پر ملک بھر میں تنقید کی گئی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی ریاست گجرات میں 20 برس قبل ہونے والے فسادات کے دوران زیادتی کی شکار خاتون بلقیس بانو نے اپنے مجرموں کی رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
انڈین ویب سائٹ انڈیا ٹوڈے کے مطابق بلقیس بانو نے سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن میں کہا ہے کہ گجرات کو نہیں بلکہ مہاراشٹر کو گینگ ریپ کیس میں 11 سزا یافتہ افراد کی رہائی کا فیصلہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے سپریم کورٹ کے اس حکم کو بھی چیلنج کیا ہے جس کے تحت گجرات کی حکومت کو 1992 کے معافی کی پالیسی پر عملدرآمد کی اجازت دی گئی تھی۔
2008 میں بلقیس بانو کیس میں ملوث افراد کو عمر قید سنائی گئی تھی تاہم 16 اگست 2022 کو ان مجرموں کو گجرات کی حکومت نے معافی کی پالیسی کے تحت رہا کر دیا تھا۔
بلقیس بانو کی عمر 21 برس تھی جب ان کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی تین برس کی بیٹی سمیت ان کے خاندان کے نو افراد کو قتل کر دیا تھا۔
گجرات کی حکومت نے معافی کی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ سزا پانے والے افراد نے 14 برس جیل میں گزار دیے ہیں اور اس دوران ان کا برتاؤ اور رویہ مناسب تھا۔
بلقیس بانو کیس میں سزا پانے والے افراد کی رہائی کے فیصلے پر ملک بھر میں نہ صرف تنقید کی گئی تھی بلکہ خواتین کے حقوق کے کارکنوں نے احتجاج بھی کیا تھا۔
اگست میں ملزمان کی رہائی کے بعد بلقیس بانو نے کہا تھا کہ ان کا چین برباد ہوگیا ہے اور قانون پر ان کا اعتماد متزلزل ہو گیا ہے۔

شیئر: