انڈیا کی ریاست گجرات میں 20 برس قبل ہونے والے فسادات کے دوران مسلمان خاتون کا گینگ ریپ کرنے والے مجرموں کو رہا کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کررہی ہے۔
سنہ 2002 میں گجرات میں ہونے والے فسادات کے دوران ایک گاؤں میں 11 افراد نے بلقیس بانو نامی مسلمان خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور ان کے ساتھ اس کی تین سالہ بیٹی کو زمین پر پٹخ دیا تھا جس سے بچی موقع پر ہی ہلاک ہو گئی تھی۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں 20 سال قبل مسلمان خاتون کا گینگ ریپ کرنے والے مجرم رہاNode ID: 693041
-
انڈیا نے ایک پاکستانی سمیت آٹھ یوٹیوب چینلز بلاک کروادیےNode ID: 693581
-
انڈیا میں عوام کے سفر کے لیے پہلی الیکٹرک ڈبل ڈیکر بس متعارفNode ID: 693796
اس جرم میں ان تمام افراد کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
تقریباً 20 برس بعد رواں ہفتے منگل کو اس گینگ ریپ اور قتل میں ملوث 11 مجرموں کو گجرات حکومت کی رمیشن پالیسی کے تحت رہا کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں مجرموں کی رہائی کے بعد کچھ لوگوں کو انہیں مٹھائی کھلاتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
11 convicts sentenced to life imprisonment on charges of gangrape and murder of 7 members of #BilkisBano's family walked out of a Godhra sub-jail today. The Gujarat government allowed their release under its remission policy. #2002GujaratRiots @TheQuint pic.twitter.com/u1dawz5zzm
— Himanshi Dahiya (@himansshhi) August 16, 2022