پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری داعش کی جانب سے قبول کرنے کی خبروں کی صداقت کو جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے اتوار کو دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ کی جانب سے واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم افغانستان کے حکام کے ساتھ مل کر اور آزادانہ طور پر ان اطلاعات کی صداقت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
حنا ربانی کھر کا دورہ کابل، افغان وزیرخارجہ سے ملاقاتNode ID: 721956
-
سعودی عرب کی کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی مذمتNode ID: 723136
’یہ دہشت گرد حملہ افغانستان اور خطے کے امن کو درپیش خطرے کی یاد دہانی ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ’ہمیں اس خطرے سے نمٹنے کے لیے مل کر کاوشیں کرنا ہوں گی۔‘
’پاکستان دہشت گردی کے خاتمے لیے اپنے موقف پر سختی کے ساتھ کھڑا ہے۔‘
حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی
اس سے قبل اتوار ہی کو کابل میں پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی پر قاتلانہ حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیوں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ’ایس آئی ٹی ای انٹیلیجنس گروپ‘ پر شائع بیان میں کہا گیا کہ داعش کی علاقائی شاخ نے دعویٰ کیا کہ اس نے ‘مرتد پاکستانی سفیر اور ان کے گارڈ پر حملہ کیا ہے۔‘
خیال رہے کہ جمعے کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر حملہ کیا گیا جس کا نشانہ پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی تھے، جو محفوظ رہے۔
اے ایف پی کے مطابق کابل پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے اور جائے وقوعہ کے قریب عمارت سے دو ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں.
پاکستانی سفارتخانے کے ایک افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک حملہ آور گھروں کے پیچھے سے آیا اور فائرنگ کرنا شروع کر دی تاہم ناظم الامور اور دیگر عملہ محفوظ رہا۔
I strongly condemn dastardly assassination attempt on Head of Mission, Kabul. Salute to brave security guard, who took bullet to save his life. Prayers for the swift recovery of security guard. I
demand immediate investigation & action against perpetrators of this heinous act— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) December 2, 2022