جمعے کو کابل میں پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی پر قاتلانہ حملے کے بعد اسلام آباد میں افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے پاکستان کی جانب سے سخت تشویش سے آگاہ کیا گیا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’کابل میں سفارت خانہ بند کر رہے ہیں نہ ہی سفارتی عملے کو واپس بلایا جا رہا ہے۔‘
واضح رہے کہ جمعے کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر حملہ کیا گیا جس کا نشانہ پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی تھے، جو محفوظ رہے۔
مزید پڑھیں
-
حنا ربانی کھر کا دورہ کابل، افغان وزیرخارجہ سے ملاقاتNode ID: 721956
-
تحریکِ طالبان پاکستان کو افغانستان سے مدد مل رہی ہے: وزیر داخلہNode ID: 722516
ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان افغان عبوری حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے اور پاکستانی سفارتی عملے کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’افغان ناظم الامور کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان کے سفارتی مشنز اور عملے کی حفاظت اور تحفظ افغان عبوری حکومت کی ذمہ داری ہے اور یہ واقعہ سکیورٹی کی بڑی ناکامی ہے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ’افغان ناظم الامور نے حملے کو انتہائی بدقسمتی قرار دیا، اور کہا کہ کہ یہ حملہ پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ دشمنوں نے کیا۔ اس حملے کی افغان قیادت نے اعلیٰ سطح پر سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔‘
’انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستانی سفارتی مشنز کی سکیورٹی پہلے ہی سے سخت کر دی گئی ہے اور افغان حکام اس بزدلانہ فعل کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔‘
اس سے قبل دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ ’جمعے کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر حملے میں ایک پاکستانی سکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد مشن کے سربراہ کی حفاظت کرتے ہوئے شدید زخمی ہوئے ہیں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کی فوری تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ ’میں کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر بزدلانہ حملے کی کوشش کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ میں اس بہادر سکیورٹی گارڈ کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے ان (ناظم الامور) کی جان بچانے کے لیے خود گولی کھا لی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں سکیورٹی گارڈ کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں اور اس گھناؤنے فعل کی فوری تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’جمعے کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر حملے میں ایک پاکستانی سکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد مشن کے سربراہ کی حفاظت کرتے ہوئے شدید زخمی ہوئے ہیں۔‘
I strongly condemn dastardly assassination attempt on Head of Mission, Kabul. Salute to brave security guard, who took bullet to save his life. Prayers for the swift recovery of security guard. I
demand immediate investigation & action against perpetrators of this heinous act— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) December 2, 2022
ایک اور ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ ’ان کی کابل میں پاکستانی مشن کے ناظم الامور عبید نظامانی سے بات ہوئی ہے۔ یہ سن کر اطمینان ہوا کہ وہ محفوظ ہیں۔ میں نے ان سے حکومت اور عوام کی جانب سے یکجہتی کا اظہار کیا، جبکہ انہیں اور مشن کو مکمل تعاون اور مدد کا یقین دلایا۔ میں نے بہادر سکیورٹی گارڈ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔‘
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی پاکستانی ناظم الامور پر حملے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’میری کابل میں پاکستانی مشن کے سربراہ عبید الرحمن نظامانی سے بات ہوئی ہے، جو کچھ دیر قبل ایک قاتلانہ حملے میں بال بال بچے ہیں۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔‘
Spoken with my Head of Mission in Kabul @ubaidniz. Whom earlier survived an assassination attempt. We condemn this in the strongest possible terms. The safety & security of our diplomats are of fundamental importance. We salute bravery of Sepoy Israr & pray for his swift recovery
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) December 2, 2022