سکیورٹی اہلکار کا قتل، ایران میں پانچ مظاہرین کو سزائے موت
استغاثہ کے مطابق مقتول اہلکار کی عمر 27 برس تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ایران میں ایک عدالت نے ملک گیر مظاہروں کے دوران پیرا ملٹری فورس کے ایک اہلکار کے قتل کے الزام میں پانچ افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منگل کو ایرانی عدالت نے تین بچوں سمیت 11 دیگر افراد کو بھی طویل قید کی سزائیں سنائی ہیں۔
عدلیہ کے ترجمان مسعود ستیاشی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ یہ سزائیں بسیج فورس کے اہلکار روح اللہ عجمیان کے قتل کیس میں سنائی گئیں۔
ترجمان کے مطابق ان سزاؤں کے خلاف اپیل بھی کی جا سکتی ہے۔
سکیورٹی اہلکار کی ہلاکت کے بعد 15 افراد کو ’زمین پر فساد پھیلانے‘ کے الزام میں حراست میں لے کر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
روح اللہ عجمیان کے قتل کا واقعہ تہران کے مغرب میں واقع شہر کاراج میں پیش آیا تھا۔
استغاثہ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ مقتول اہلکار کی عمر 27 برس تھی اور مظاہرین نے قتل سے قبل اُس کو برہنہ کیا تھا۔
سرکاری وکیل کے مطابق قتل کے وقت مشتعل افراد مظاہرے کے دوران ہلاک ہونے والی ایک خاتون ہادس نجفی کو خراج عقیدت پیش کر رہے تھے۔
ہادس نجفی کی ہلاکت ایران میں پولیس کے ہاتھوں طالبہ مہسا امینی کی موت کے خلاف ملک گیر مظاہروں کے دوران ہوئی تھی۔
ابتدائی طور پر گزشتہ ماہ 12 نومبر کو روح اللہ عجمیان کے قتل کے الزام میں ایک خاتون سمیت 11 افراد فرد جرم عائد کیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم مقدمے کی سماعت کے دوران مزید چار افراد کے نام شامل کیے گئے۔
پیر کو ایرانی فوج کے ایک جنرل نے کہا تھا کہ حالیہ مظاہروں کے دوران 300 سے زیادہ افراد مارے گئے جن میں درجنوں سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
ایران میں گزشتہ چند ماہ کے دوران ہونے والے مظاہروں پر سزائے موت اپنے والے افراد کی تعداد اس فیصلے کے بعد 11 ہو گئی ہے۔