پرویز الٰہی اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈز کیوں منظور کروا رہے ہیں؟
پرویز الٰہی اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈز کیوں منظور کروا رہے ہیں؟
منگل 6 دسمبر 2022 21:38
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
مسرت چیمہ کے مطابق ’پرویز الُہی کہہ چکے ہیں کہ جب عمران خان چاہیں گے وہ اسمبلیاں توڑ دیں گے (فائل فوٹو: عمران خان فیس بک)
تحریک انصاف وفاقی حکومت پر نئے انتخابات کے لیے تقریباً دستیاب تمام حربے آزما چکی ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے اس دباؤ کو شدید تر کرنے کے لیے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں توڑنے کا بھی اعلان کر رکھا تھا، تاہم کچھ ڈرامائی واقعات کے بعد اس اعلان کو عارضی طور پر موخر کر دیا گیا تھا۔
پاکستان کے مقامی میڈیا میں یہ خبریں نشر ہوتی رہی ہیں کہ اسمبلیاں توڑنے کا اعلان واپس لینے کی ایک بڑی وجہ وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا اس بات سے اتفاق نہ کرنا ہے۔
اگرچہ چوہدری پرویز الٰہی نے واضح طور پر ایک ویڈیو پیغام میں یہ کہہ رکھا ہے کہ جب عمران خان کہیں گے تو وہ ’آدھے منٹ‘ میں پنجاب اسمبلی تحلیل کر دیں گے۔ وزیراعلٰی پنجاب کے اس اعلان کے برعکس زمینی حقائق البتہ کچھ مختلف دکھائی دیتے ہیں۔
اردو نیوز کو دستیاب محکمہ خزانہ کی دستاویزات کے مطابق ’حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں تحریک انصاف کے ایم پی ایز کے حلقوں میں 27 ارب روپے کی نئی سکیمیں منظور کی ہیں۔‘
یہ منظوری عین اس وقت کی گئی ہے جب ایک طرف چیئرمین تحریک انصاف نے نئے انتخابات کے مطالبے پر عمل درآمد کے لیے اسمبلیاں چھوڑنے تک کا اعلان کر رہے ہیں۔ صرف لاہور شہر میں دو ارب روپے کی 100 نئی سکیموں کی منظوری دی گئی ہے جبکہ پورے صوبہ پنجاب میں 1300 سے زائد سکیمیں اراکین اسمبلی کے حلقوں کے لیے منظور ہوئی ہیں۔
چوہدری پرویزالٰہی نے جولائی میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اب تک پنجاب میں 30 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز ضلعی ترقیاتی پیکج کی مد میں منظور کیے تھے۔ محکمہ خزانہ کے ایک اعلٰی افسر کے مطابق ’اس نئے پیکج کو اگلے مالی سال کی ترقیاتی سکیموں میں رکھا جائے گا جو کہ آئندہ سال جولائی میں شروع ہوگا، اور یہ بات حکومت کو بتا دی گئی ہے۔‘
تو کیا چوہدری پرویز الٰہی لمبی اننگ کھیلنے کے موڈ میں ہیں؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کہتی ہیں کہ ’حکومت کا نظم و نسق اپنی ترتیب سے چلتا رہتا ہے۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کی حکومت ہے تو کیا صوبے کے نظام کو روک دیا جائے؟‘
’باقی جہاں تک چوہدری پرویز الٰہی سے متعلق سوال ہے تو وہ برملا اس بات کا اظہار کر چکے ہیں کہ جب چیئرمین عمران خان کہیں گے اور ایک منٹ میں اسمبلیاں توڑ دیں گے۔ اس بات کو اس تناظر میں نہیں دیکھا جا سکتا کہ وزیر اعلٰی کوئی لمبی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ وہ تمام محکموں کو بخوبی چلا رہے ہیں۔ اور کوئی کام رک نہیں رہا۔‘
سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ البتہ یہ سمجھتے ہیں کہ پرویز الہی ایک زیرک سیاستدان ہیں۔ ’وہ محض جذبات میں آ کر کوئی فیصلہ نہیں کرتے ان کی توجہ اگلے انتخابات پر ہے اور اس سے بھی پہلے ان کی نظر اس بات پر ہے کہ اپنی حکومت کو قائم رکھا جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ترقیاتی فنڈز کے اجرا کے حوالے سے پرویز الہی پہلے بھی مشہور ہیں۔ وہ اس حوالے سے بخل سے کام نہیں لیتے۔ بعض دفعہ تو یہ بھی گمان ہوتا ہے کہ فنڈز کے اجرا کی حد تک وہ شہباز شریف ماڈل کو پسند کرتے ہیں۔ وہ شہباز شریف کی طرح ہر جگہ اور ہر منصوبے پر خود تو نہیں پہنچتے، لیکن سکیموں کی منظور اور فنڈز کے اجرا میں دیر نہیں لگاتے۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ بھی یہ چاہتے ہیں کہ اسمبلیاں چلتی رہیں اور انہیں اقتدار کا ایک سال مل جائے۔‘