Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جمعے کو پنجاب، خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کریں گے:عمران خان

عمران خان نے کہا کہ ’ہم سپیکر نیشنل اسمبلی کے سامنے جا کر کہیں گے کہ ہمارے استعفے منظور کرو۔‘ (فوٹو: اردو نیوز)
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے جمعے کو دونوں اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے۔‘
سنیچر کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں وزیراعلیٰ پرویز الہی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کو ساتھ بٹھا کر ویڈیو لنک کے ذریعے لبرٹی چوک میں پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت سپیکر قومی اسمبلی کو کہے گی کہ ان کے استعفے قبول کیے جائیں۔
عمران خان نے کہا کہ ’اسمبلیاں تحلیل کرنے کے بعد ہم الیکشن کی تیاری کریں گے، اس کے بعد غالباً ہماری 123 قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں، ہم وہاں جا کر اسپیکر کے سامنے کھڑے ہو کر کہیں گے کہ ہمارے استعفے قبول کرو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم دو اسمبلیاں قربان کرتے ہیں اور الیکشن کے ذریعے ان چوروں کو شکست دیں گے۔لوگوں کو پتا تھا ہم نے اسمبلی میں نہیں جانا پھر بھی مجھے جتوایا، نہیں چاہتا یہاں سری لنکا جیسے حالات ہوں اور لوگ سڑکوں پر آجائیں، چاہتا ہوں ہم الیکشن کے ذریعے ان کو شکست دیں اور ان چوروں کا نام و نشان مٹ جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمشنر نے نواز شریف کے ساتھ بیٹھ کر 8 سیٹیں چُنیں، جو ہماری سب سے کمزور نشستیں تھیں، اور جدھر پی ڈی ایم کا ووٹ دگنا تھا، ہماری باشعور قوم ہے، پتا ہوتے ہوئے کہ میں نے اسمبلی میں نہیں جانتا، اس کے باوجود میری قوم نے مجھے تمام 8 نشستوں پر کامیابی دلائی۔‘
تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ ’ہم نے فیصلہ کر لیا ہے، اپنی قوم کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مایوسی گنا ہے، آپ مایوس ہو کر گھر بیٹھ جائیں، یا آپ کسی اور ملک چلے جائیں، یہ میری نظر میں انسان اپنی ڈیوٹی سے بھاگتا ہے، آپ سب کی اصل ڈیوٹی یہ ہے کہ آپ سب کھڑے ہوں اور ہم ان چوروں اور کرپٹ نظام کا مقابلہ کریں۔‘
عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت کے خاتمے کے ذمہ دار سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تھے۔
’کون ذمہ دار تھا ایک چلتی ہوئی حکومت کو گھر بھیجنے کا۔ اس کا ایک آدمی ذمہ دار تھا اور وہ تھے جنرل باجوہ۔ میں اس لیے بات نہیں کرتا تھا کہ وہ آرمی چیف تھے اور ملک کی بدنامی نہ ہو۔ ہم چپ کر کے بیٹھے رہے۔‘
’ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ این آر او ون جنرل مشرف نے دیا اور این آر او ٹو جنرل باجوہ نے دیا۔‘
تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ ’جب حکومت گر گئی تو انہیں احساس ہوا کہ عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے ان چوروں کو رد کر دیا۔ جب ضمنی الیکشن ہوئے تو یہ ہار گئے۔ جنرل باجوہ یہ سمجھنے کے بجائے کہ غلطی ہو گئی ہے انہوں نے ہم پر ظلم کیا۔ ایسا ظلم جنرل مشرف کے دور میں بھی نہیں ہوا۔‘
’ہمارے لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں۔ میڈیا پر تشدد کیا گیا۔ ہمارے لوگوں پر تشدد ہوا۔ سوشل میڈیا کے لوگوں پر تشدد کیا گیا۔‘
’جنرل باجوہ نے پہلے کہا کہ یہ کرپٹ لوگ اور بعد میں کہا کہ یہ ٹھیک ہو گئے ہیں۔ ملک کو کدھر پہنچا دیا۔ کیا یہ پاکستان کا مستقبل ہے کہ پہلے انہوں نے ملک کو لُوٹا اور اب ان کے بچے لوٹیں گے۔‘
’مجھے کہا جا رہا ہے کہ اگر آپ نے اسمبلیاں توڑیں تو آپ پر بہت ظلم ہو گا۔ میرے لیے یہ جہاد ہے۔ میں نے رکنا نہیں ہے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’مجھے خوف آ رہا ہے کہ چوروں کا ٹولہ ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا رہا ہے۔ ملک میں انڈسٹری بند ہو رہی ہے۔ ہمارے دور میں صنعتیں ترقی کر رہی تھیں۔ ریکارڈ ایکسپورٹس کیں، کسانوں کی مدد کی۔ ریکارڈ فصلیں ہوئیں۔‘

چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ’پنجاب اسمبلی عمران خان کی امانت ہے اور یہ امانت انہیں واپس کر دی ہے۔‘ (فوٹو: فیس بک عمران خان)

’آج مایوسی کا یہ عالم ہے میرے ملک کے ساڑھے سات لاکھ پاکستان ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ اس ملک پر ڈاکو راج ہے۔ جو 30 سال سے لُوٹ رہے تھے انہیں اوپر لا کر بٹھا دیا گیا ہے۔‘
اس سے قبل سنیچر کو عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان سے زمان پارک میں ملاقات کی۔
 وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چوہدری پرویز الٰہی کی زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات ہوئی جس میں اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔
بیان کے مطابق ’عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلی کو ساتھ بٹھا کر فیصلے کا اعلان کریں گے۔‘
چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ’عمران خان کے ہر فیصلے کا ساتھ دیں گے۔ پنجاب اسمبلی عمران خان کی امانت ہے اور یہ امانت انہیں واپس کر دی ہے۔ عمران خان نے مخالفین کی سیاست کو زیرو کر دیا ہے۔‘
خیال رہے کہ 26 نومبر کو روالپنڈی میں اپنے لانگ مارچ کے اختتام پر عمران خان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کیا تھا۔

شیئر: