Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردو اکیڈمی جدہ کی طرف سے ریاض احمد کی وداعی تقریب

سید وحیداللہ حسینی اور میر اکبر علی کو بھی وطن واپسی پر تحائف سے نوازا گیا
 
جدہ ( امین انصاری ) اردو کے فروغ میں اردو اکیڈمی جدہ کے معاون و مددگار ، انتہائی فعال اور ہردلعزیز شخصیت ریاض احمد کی وطن عزیز واپسی پر ایک پر وقار تقریب کا انعقاد کیاگیا جس میں ان کے اردو میڈیم کے مدارس کے طلبہ کی حوصلہ افزئی اور تعلیمی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔ سید جمال قادری صدر اردو اکیڈمی جدہ کی صدارت میں منعقدہ اس اجلاس میں عہدیداران،اراکین اردو اکیڈمی کے علاوہ محبان اردو کی کثیر تعداد شریک تھی۔ ناظم اجلاس محمد فہیم کی خوبصورت اشعارسے مزین نظامت نے تقریب کو متاثر کن بنادیا۔ اس موقع پر انہوں نے کمسن ابراہیم ریاض اور شہزاد اکبر علی کی اردو اور اکیڈمی کے لئے کی گئی خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے ان کی اردو زبان سے محبت اور اکیڈمی کے پروگراموں کو خوب سے خوب تر بنانے کی جستجو کا اجمالا ذکر کیا۔ سید شمس الدین قادری مصطفی نے صحیفۂ ربانی کی تلاوت سے محفل کا آغاز کیا اور کمسن نعت خواں شہزاد اکبر اور ان کے بعد ابراہیم ریاض نے خوبصورت آواز میں نعتوں کا نذرانہ پیش کرکے داد تحسین حاصل کی۔ ناصر خورشید نے ریاض احمد کے اخلاص اور تحمل کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کے انتظامی امور کی انجام دہی میں ریاض احمد کی خوش اخلاقی اور صبر وتحمل ہمیشہ  یاد رہیںگے۔ شیخ ابراہیم نے کہا کہ طلبہ کے انعامات کی ترتیب، شہ نشین کی تزئین سے لے کر مہمانوں کی کرسیوں کی ترتیب تک کے معاملات ہر سال انتہائی کامیابی سے انجام دیتے رہے۔ رفعت صدیقی نے ریاض احمد کی خوش مزاجی اور ہردلعزیزی کا تذکرہ کیا۔ شمس الدین قادری مصطفی نے کہا کہ ایسی شخصیات بہت کم دیکھنے کو ملتی ہیں۔ محمد لیاقت علی خان نے کہا کہ موصوف سے بہت کچھ سیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا۔ خالد حسین مدنی نے حسن سلوک اور ان کے ہونہار فرزند ابراہیم کی نعت خوانی کی تعریف کی۔ توصیف خان ان کے بے شمار اوصاف کا ذکرکیا۔ منور خان نے ریاض احمد کی خاموش خدمات اور وقت کی پابندی جیسی خوبیوں کو سراہا۔احمد محی الدین نے کہا کہ ریاض احمد کی کمی  شدت سے محسوس کی جائیگی۔ سید محمود ہاشمی جو ریاض احمد کو اپنے بے حد قریب اور عزیز رکھتے ہیںکہا کہ میں اس وقت کچھ بھی نہیں کہہ سکتا۔ محمد منہاج نے کہا کہ ان کی خاص بات یہ ہے کہ وہ بچوں کے ساتھ بچے اور بڑوں کے ساتھ ان کے آداب و مراتب سے ملتے۔ سلیم فاروقی نے نہایت تفصیل سے ریاض احمد کی حسن کارکردگی پر روشنی ڈالی اور ان کی بے لوث خدمات کی ستائش کی۔ معروف شاعر الطاف شہریا ر نے  اپنا کلام پیش کرکے محفل سے داد حاصل کی۔سید وحیداللہ حسینی نے تمام حاضرین سے دعاؤں میں یاد رکھنے کی خواہش کی۔ میراکبرعلی نےکہا کہ وہ حیدرآباد میں کئے جانے والے تعلیمی اور فلاحی کاموں میںریاض احمد اور صمدانی صاحب کی بھرپور مدد کریںگے۔ ریاض احمد نے جذبات سے مغلوب آواز میں ایک ایک ممبر کا فردا فردا شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ وہ حیدرآباد میں ہونے والی اکیڈمی کی سرگرمیوں میں اپنا بھر پور حصہ ادا کریں گے۔صدر اردو اکیڈمی نے تمام حاضرین کو یاد دلایا کہ کوئی آگے اور کوئی پیچھے رخت سفر کرنے والا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ جو تعلیمی اور فلاحی کام اردو اسکولوں کے غریب طلبہ کے لئے حیدرآباد میں ہو رہا ہے اس کو استحکام بخشا جائے اور زیادہ سے زیادہ غریب و مستحق طلبہ تک رسائی حاصل کی جائے۔ اجلاس کے اختتام پر ریاض احمد کو ایک خوبصورت توصیفی تمغہ پیش کیا گیا جس میں ان کی اردو اکیڈمی جدہ سے دیرینہ وابستگی اور تعلیمی وفلاحی خدمات کا اعتراف کیا گیا۔علاوہ ازیں ریاض احمد، سید وحید اللہ حسینی ، میر اکبر علی اور ابراہیم ریاض کو یادگار تحائف پیش کئے گئے  اور ان حضرات کی اپنے وطن عزیز میں قیام کے دوران صحت و سلامتی کی دعا کی گئی۔ آخر میں تمام شرکائے اجلاس نے بغل گیر ہوکر انہیں وداع کیا۔ 
 
 
 

شیئر: