Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں کورونا وائرس کی شدید لہر کا خدشہ، ’صحت کا نظام متاثر ہو گا‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کو آئندہ برس 10 لاکھ سے زیادہ کووڈ اموات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
چین میں رواں ہفتے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر صحت کے نظام پر زیادہ دباؤ کی توقع کی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے جمعے کو چین کے محکمہ صحت کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ وہاں کورونا کے کیسز میں تیزی دیکھی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ چین کی ’زیرو کووِڈ پالیسی‘ کے خلاف حالیہ دنوں میں ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کے بعد حکومت نے لاک ڈاؤن اور لازمی ٹیسٹوں میں نرمی کا عندیہ دیا تھا۔
کووڈ سے بچاؤ کے لیے اٹھائے گئے سخت اقدامات کی وجہ سے چین کی عالمی منڈیوں میں سامان کی رسائی اور تجارت کافی متاثر ہوئی تھی۔ اب اگر چینی کارکن زیادہ تعداد میں بیمار ہو گئے تو اگلے برس بھی چین کی معیشت کی حالت دگرگوں رہے گی۔
خیال رہے کہ جمعرات کو چین میں کووِڈ کی علامات ظاہر ہونے کے چار ہزار سے کم کیس رپورٹ ہوئے جبکہ مسلسل تیسرے روز اس وبائی مرض سے کوئی موت رپورٹ نہیں ہوئی۔
چین کے حکام نے امراض کے ماہرین کی تنقید کے بعد کووِڈ سے ہونے والی اموات کے اصول میں تبدیلی لائی تھی۔
اخبار ’دی پیپر‘ کے مطابق چین کے وبائی امراض کے قومی سینٹر کے ڈائریکٹر ژانگ وینہونگ نے کہا ہے کہ ’ایک ہفتے میں کووِڈ انفیکشن کے کیسز اپنی انتہائی سطح پر پہنچ سکتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انفیکشن میں اضافے کے بعد اس بیماری کی شدت میں بھی اضافہ ہوگا جس کا ہمارے صحت کے پورے نظام پر بھی اثر پڑے گا۔‘

چین کے حکام نے امراض کے ماہرین کی تنقید کے بعد کووِڈ سے ہونے والی اموات کے اصول میں تبدیلی لائی تھی (فوٹوؒ روئٹرز)

’وائرس کی یہ لہر آئندہ ایک یا دو ماہ تک برقرار رہے گی۔ ہمیں اس بات کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے کہ انفیکشن تو ہوں گے۔‘
دوسری جانب برطانیہ کی ہیلتھ ڈیٹا فرم ایئرفینٹی نے اسی ہفتے کہا کہ چین میں انفیکشنز کی تعداد 10 لاکھ سے زیادہ جبکہ اموات پانچ ہزار سے زیادہ ہونے کا امکان ہے جو کہ سرکاری اعداد و شمار کے ’بالکل برعکس‘ ہے۔
شنگھائی کے ایک ہسپتال کا اندازہ ہے کہ شہر کے اڑھائی کروڑ افراد میں سے نصف اگلے ہفتے کے آخر تک وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کو آئندہ برس 10 لاکھ سے زیادہ کووڈ اموات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

شیئر: