Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں دھماکہ: ’حملہ آور ایک تھا یا دو، تعین نہ ہو سکا‘

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس ناکے کے قریب خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک سمیت تین ہلاک جبکہ چھ زخمی ہوگئے۔
جمعے کو یہ خودکش دھماکہ سیکٹر آئی ٹین فور میں پولیس کی جانب سے تلاشی کے دوران ہوا۔ 
اسلام آباد پولیس نے دھماکے کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ ’پولیس اہلکاروں نے چیکنگ کے دوران ایک مشکوک گاڑی کو روکا تو گاڑی رکتے ہی خودکش بمبار نے خود کو اُڑا دیا۔‘
اسلام آباد پولیس کی جانب سے جمعے کی رات کو وضاحت کی گئی کہ ’پوسٹ مارٹم اور دیگر تحقیقات سے گاڑی میں خاتون کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد سہیل ظفر چھٹہ نے بتایا تھا کہ ’مشکوک ٹیکسی گاڑی میں ایک خاتون اور ایک مرد سوار تھے۔‘
’گاڑی کو روکا گیا اور دونوں کو باہر نکالا گیا۔ ابھی مرد کی تلاشی لی جا رہی تھی کہ خاتون نے واپس گاڑی میں جا کر بٹن دبایا اور دھماکے سے خود کو اڑا دیا۔‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد سہیل ظفر چھٹہ نے کہا تھا کہ ’جائے وقوعہ پر پولیس نے ناکہ لگا رکھا تھا۔‘
ان کے مطابق ’اس کی وجہ سے دونوں حملہ آور ہلاک ہو گئے جبکہ ایک پولیس اہلکار عدیل حسین جان سے گیا۔‘ 
ڈی آئی جی کے مطابق ’دھماکہ وی بی آئی ڈی (وہیکل بیس ایکسپلوسیو ڈیوائس) سے کیا گیا۔ حملہ آوروں کے حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔‘
پولیس کے بیان کے مطابق ’دھماکے میں اہلکار محمد حنیف، محمد یوسف اور محمد بلال زخمی ہوئے جنہیں پمز ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔‘
دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔

دھماکے سے قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

دھماکہ کافی زوردار تھا: عینی شاہد
جائے وقوعہ پر موجود ایک عینی شاہد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’تقریباً پونے گیارہ بجے دھماکہ ہوا جو کافی زوردار تھا، ہم نے یہ سمجھا کہ ٹرانسفارمر جل گیا۔ جب باہر آئے تو ٹیکسی میں آگ لگی ہوئی تھی اور انسانی اعضا باہر پڑے ہوئے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پھر ہم نے سوچا کہ سلینڈر پھٹا ہوگا۔ جب پولیس آئی تو معلوم ہوا کہ دھماکہ تھا۔‘
امدادی کارروائیوں میں مصروف ریسکیو اہلکار نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہمیں ٹی وی سے ہی واقعے کی اطلاع ملی جس کے بعد ہماری ایمبولینس یہاں پہنچی۔ ہم نے تین لاشیں پمز ہسپتال میں منتقل کی ہیں۔‘
وزیراعظم نے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد کے سیکٹر آئی 10 فور میں خود کش دھماکے کی مذمت کی ہے اور اس کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیراعظم  ہاؤس کے بیان کے مطابق ’وزیراعظم نے اسلام آباد پولیس کے شہید ہیڈ کانسٹیبل عدیل حسین کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پولیس اہلکاروں نے اپنے لہو کا نذرانہ دے کر دہشت گردوں کو روکا۔ قوم اپنے بہادروں کو سلام پیش کرتی ہے۔‘
’وزیراعظم نے دھماکے میں زخمی ہونے والوں سے ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔‘
’گاڑی ہائی ویلیو ٹارگٹ کا نشانہ بنانے کے لیے اسلام آباد میں داخل ہوئی‘
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے نجی نیوز چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’گاڑی کی رجسٹریشن چکوال کی تھی۔ گاڑی میں ایک مرد اور ایک خاتون موجود تھے جنہوں چیکنگ کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ گاڑی ہائی ویلیو ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کے لیے راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخل ہوئی تھی۔‘
آئی جی اسلام آباد نے شہر میں سکیورٹی ریڈ الرٹ کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

’اسلام آباد بڑی تباہی سے بچ گیا‘

وزیرِاطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ’اسلام آباد بڑی تباہی سے بچ گیا، الحمدللہ۔ اسلام آباد پولیس کو خراج تحسین۔ فرض کی ادائیگی میں جام شہادت نوش کرنے والے عدیل حسین اور ان کے زخمی ساتھی قوم کے ہیرو ہیں۔‘
انہوں کہا کہ ’دہشت گردی سے نجات میں ہی پاکستان کی نجات اور خوش حالی ہے۔‘

شیئر: