Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی شہری کی سابق پولش بیویوں کی درخواست پر بچے ماؤں کے حوالے

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی شہری کے پاس پولینڈ کی شہریت ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک پاکستانی شہری کے خلاف دو سابق پولش بیویوں کی درخواست پر بچے عارضی طور پر ماؤں کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔
منگل کو جسٹس محسن اختر کیانی نے پولینڈ کی دو خواتین اعیزا اور جوہانہ کی جانب سے مشترکہ سابق پاکستانی شوہر کے خلاف بچوں کی حوالگی کے کیس کی سماعت کی۔
شہری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’پاکستانی شہری نے پولینڈ کی دو خواتین سے شادی کی، دونوں بیویوں سے ایک لڑکی اور ایک لڑکے کی پیدائش ہوئی تاہم ایک شادی 2015 اور دوسری (شادی) 2017 میں ختم ہوئی۔‘
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی شہری کو پولینڈ کی شہریت حاصل ہے۔ 
پولینڈ کی دونوں خواتین اور پولینڈ ایمبیسی کے حکام بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
بچوں کے والد نے عدالت کو بتایا کہ ’پولینڈ میں میرا بہت بڑا کاروبار ہے، میں رضامندی سے بچوں کو پاکستان لایا صرف مذہب کی وجہ سے تعلقات خراب ہوئے۔ یہ بچوں کو چرچ لے جاتی تھیں، مسجد میرے گھر سے تین سو کلومیٹر دور ہے۔‘
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ’آپ اتنے بڑے کاروباری شخص ہیں، ریسٹورنٹس کے ساتھ گھر کے قریب مسجد بھی بنوالیں۔‘
بچوں کے والد نے عدالت کو بتایا کہ اگست 2021 کو دونوں خواتین کی رضامندی کے ساتھ بچوں کو پاکستان لے کر آیا۔‘
عدالت کےاستفسار پر بتایا گیا کہ دونوں خواتین آج صبح ہی پاکستان پہنچی ہیں اور دونوں نے اپنے سابق شوہر کے ساتھ ملاقات کرنے سے انکار کر دیا۔
درخواست گزار خواتین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’والد نے 18 دنوں کے لیے بچوں کو پاکستان آنے کا اجازت نامہ دیا تھا، بچے پولینڈ کے شہری ہیں اور ان کا پاکستان میں قیام مقررہ مدت سے زیادہ ہوگیا ہے۔‘
عدالت نے بچوں کو عارضی طور پر ماؤں کے حوالے کرتے ہوئے حکم دیا کہ دونوں بچوں کو پولینڈ ایمبیسی میں رکھا جائے۔

شیئر: