Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہائی کورٹ کا اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن 31 دسمبر کو ہی کرانے کا حکم

جمعے کی شام ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے مختصر فیصلہ سنایا۔ فائل فوٹو: اے پی پی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی الیکشن کرانے کے لیے دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو 31 دسمبر کو پولنگ کرانے کی ہدایت کی ہے۔
جمعے کی شام ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے مختصر فیصلہ سنایا۔
اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
عدالت نے وزارت داخلہ کا 19 دسمبر کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دے دیا جبکہ انتخابات ملتوی کرنے کے 27 دسمبر کو دیے گئے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بھی ختم کر دیا ہے۔
قبل ازیں الیکشن کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی دارالحکومت کے بلدیاتی الیکشن کے التوا کے فیصلے پر نظرثانی اور 31 دسمبر کو انتخابات کرانے سے معذرت کر لی تھی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات پر اب تک ہونے والے اخراجات کی تفصیلات اور شق وار جواب جمعے کی صبح دس بجے پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی تھی کہ وفاقی حکومت سے میٹنگ کر کے عدالت کو ٹائم لائن سے آگاہ کریں اور یہ نہ کہیں کہ اگلے سال جون میں الیکشن ہوں گے۔
جمعرات کو جسٹس ارباب طاہر نے کہا تھا کہ ’اگر ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ 31 دسمبر کو الیکشن نہیں ہونے تو آپ کی ٹائم لائن دیکھیں گے۔‘
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے 31 دسمبر کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کا اعلان کیا تھا تاہم بعد ازاں سیاسی جماعتوں کی درخواست پر انتخابات کو ملتوی کر دیا تھا۔

’کل انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں‘

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ’ہم عدالت کی عزت اور احترام کرتے ہیں لیکن کل انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔ ایک ہزار کے قریب پولنگ سٹیشن ہیں، اتنے کم وقت میں انتظامات کرنا ممکن نہیں ہے۔‘
مقامی نیوز چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے سکیورٹی کے حوالے سے کہا کہ ’اتنے کم وقت میں سکیورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔ ہم ایک ہزار پولنگ سٹیشنز پر اسلام آباد پولیس کو تعینات نہیں کر سکتے۔ اس کے لیے رینجرز اور ایف سی کو بلانا ہو گا۔ انتخابات کے لیے کم از کم چار مہینے درکار ہیں۔‘

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ’اتنے کم وقت میں سکیورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون نے عدالتی فیصلے پر کہا ہے کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ کا آج کا آرڈر آئین اور قانون سے بظاہر متصادم ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اتنے مختصر وقت میں اس آرڈرپر عمل درآمد نہیں ہو سکتا۔ عدالت کو ایسا آرڈر جاری ہی نہیں کرنا چاہیے جس پر عمل درآمد نہ ہو سکے۔‘
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کا کہنا تھا کہ ’میری معلومات کے مطابق الیکشن کمیشن کا زیادہ تر عملہ بھی چھٹیوں پر ہے۔ سردی میں ساری رات بھی کوشش کریں تو صبح الیکشن کروانا مشکل ہے۔‘
’اگر کل الیکشن نہیں ہوتا تو اس آرڈر کی اہمیت ویسے ہی ختم ہو جائے گی۔‘
بیرسٹر جہانگیر جدون کا کہنا تھا کہ ’اس فیصلے کو انٹرا کورٹ اپیل میں چیلنج کریں گے، ہو سکتا ہے کہ صبح انٹراکورٹ اپیل دائر کریں۔‘
’قانون وفاقی حکومت کو جو اختیار دیتا ہے عدالت اسے واپس نہیں لے سکتی۔‘

شیئر: