Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشت گردوں کی پناہ گاہیں، ’ثابت ہو گیا افغان طالبان وعدے پورے نہیں کرنا چاہتے‘

امریکہ محکمہ خارجہ کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ افغان طالبان کا دہشت گرد گروپوں کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنا امریکہ اورپاکستان کے مشترکہ مفاد میں ہے۔
محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ طالبان اپنے وعدے پورے کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ داعش خراساں، تحریک طالبان پاکستان اور القاعدہ جیسے دہشت گرد گروپوں کو علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ نہ بننے دیں۔
انہوں نے ٹی ٹی پی یا کسی بھی دہشت گرد گروپ کی جانب سے پاکستان کی اعلٰی قیادت کو ملنے والی دھمکیوں کی بھی مذمت کی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں نیڈ پرائس نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کا پناہ حاصل کرنا سب کے لیے باعث تشویش ہے اور اس حوالے سے طالبان نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ اس حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنے کے قابل نہیں یا کرنے پر رضامند نہیں ہیں۔
’امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے میں طالبان نے یہ عہد کیا تھا کہ وہ بین الاقوامی دہشت گردوں کو افغانستان میں آزدانہ طور پر سرگرم نہیں ہونے دیں گے۔‘
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان کا دہشت گردوں کو پناہ دینا پاکستان اور امریکہ دونوں کے لیے تشویش کا سبب ہے، اس حوالے سے موجود خطرات کے باعث پاکستان نے بھی بہت نقصان اٹھایا ہے اور ان میں سے اکثر خطرات نے افغانستان میں ہی جنم لیا۔
’اس لیے ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن ضرورت پڑنے پر صدر بائیڈن نے یکطرفہ طور پر بھی کارروائی کرنے کا عہد کیا ہے جیسا کہ ہم نے کچھ ماہ پہلے ایمن الظواہری کے کیس میں کیا تھا، کہ افغانستان میں پیدا ہونے والے ان خطرات کو ختم کیا جائے جو امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے مفادات کے لیے باعث خطرہ ہو سکتے ہیں۔‘ 

پاکستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی۔ فوٹو: اے ایف پی

خیال رہے کہ گزشتہ روز بریفنگ کے دوران ترجمان نیڈ پرائس نے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف دفاع کا مکمل حق رکھتا ہے، پاکستانی عوام نے دہشت گردی کے حملوں میں بے تحاشا نقصان اٹھایا ہے۔
جب ان سے پاکستان حکام کے اس بیان ’ٹی ٹی پی کو افغانستان سے مدد مل رہی ہے‘ کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا گیا کہ کیا اس کو افغانستان میں کارروائی کرنی چاہیے؟ تو انہوں نے کہا کہ ’پاکستان دہشت گردی کے خلاف دفاع کا حق رکھتا ہے۔‘
’ہم پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان سے باخبر ہیں۔‘
حالیہ ہفتوں کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کے متعدد ایسے واقعات ہوئے جن کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی۔
پاکستان میں امن وامان کی صورت حال کے حوالے سے 2 جنوری کو سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس وزیراعظم سمیت وزیر خارجہ، وزیر داخلہ، وزیر خزانہ اور مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک ہوئے۔
اجلاس کے اختتام پر جاری کیے گئے اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ’اجلاس نے دوٹوک رائے کا اظہار کیا کہ پاکستان کے قومی مفادات پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی اور نہ ہی کسی کو بھی قومی سلامتی کے کلیدی تصور کو نقصان پہنچانے کی اجازت دیں گے۔‘

شیئر: