Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

درآمدات میں رکاوٹ، ہسپتالوں میں سرجریز متاثر ہونے کا خدشہ

ہیلتھ کیئر ڈیوائس ایسوسی ایشن کے مطابق اوپن ہرٹ سرجریز، آرتھوپیڈک اور آنکھوں کے آپریشنز میں استعمال ہونے والے ڈیوائسز میں کمی کا سامنا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث جاری بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور درآمدات میں رکاوٹ کے سبب ملک کے بیشتر ہسپتالوں میں معمول کے آپریشنز متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوی ایشن آف پاکستان کے وائس چیئرمین عدنان صدیقی نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ معاشی صورتحال کے سبب ایل سیز بند ہونے کے باعث میڈیکل ڈیوائسز درآمد کرنے میں رکاوٹیں آرہی ہیں جس سے ہسپتالوں میں سرجریز متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ڈالرز کے ذخائر میں کمی کے باعث بینک ایل سیز نہیں کھول رہے جس کی وجہ سے شپمنٹ کی ڈیلیوری میں مسائل کا سامنا ہے اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو رواں ماہ کے آخر تک ملک کے بیشتر ہسپتالوں میں بڑی سرجریز متاثر ہوسکتی ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’سٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام بینکس کو ہدایات جاری کی ہیں کہ فارماسوٹیکل اور ہیلتھ کیئر سے متعلق تمام کمپنیوں کے ایل سیز نہ روکے جائیں تاہم بینکس کے پاس بھی اس وقت ڈالرز کی کمی ہے جس کی وجہ سے بینکوں کو بھی دشواری کا سامنا ہے۔‘
اسلام آباد کے سب سے بڑے ہسپتال پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد مسعود کے مطابق ’پمز ہسپتال میں اس وقت ایک ماہ کا سٹاک موجود ہے لیکن ایک ماہ بعد ہسپتال میں سرجریز متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پمز میں پورے پاکستان سے لوگ مختلف سرجریز کے لیے آتے ہیں اور ان میں زیادہ تر ایمرجنسی کیسز ہوتے ہیں اس لیے ان میں تاخیر نہیں کی جاسکتی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’وزارت صحت کے حکام کے ساتھ اس حوالے سے مسلسل رابطہ ہے تاکہ جلد از جلد درآمدات میں رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزارت صحت کے حکام نے ہم سے چھ ماہ تک کے لیے میڈیکل ڈیوائسز درآمد کرنے کا پلان مانگا ہے جس پر تیزی سے کام جاری ہے تاکہ ہسپتالوں کے روز مرہ کے امور متاثرنہ ہو۔‘

پشاور میں ہسپتالوں میں روزانہ کی بنیاد پر کیے جانے والی سرجریز کی تعداد میں کمی کر دی گئی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایوسی سی ایشن کے نائب چیئرمین عدنان صدیقی کے مطابق ’اوپن ہرٹ سرجریز، آرتھوپیڈک اور آنکھوں کے آپریشنز میں استعمال ہونے والے ڈیوائسز میں اس وقت کمی کا سامنا ہے جب کہ مختلف بیماریوں کی تشخیص کے لیے لیبز میں استعمال ہونے والی کٹس کی سپلائی چین بھی متاثر ہورہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر صورتحال جوں کی توں رہی تو ہسپتالوں میں معمول کے کام بھی متاثر ہونا شروع ہو جائیں گے۔‘
کراچی کے سب سے بڑے ہسپتال سے آنکھوں کے آپریشن گذشتہ ایک ہفتے سے متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم ہسپتال کے ترجمان نے اس کی تردید کی ہے۔
 راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انجم جلال نے اس حوالے سے اردو نیوز کو بتایا کہ سپلائی چین متاثر ضرور ہوئی لیکن اس وقت ہسپتال کے تمام آپریشنز معمول کے مطابق چل رہے ہیں۔
’آر آئی ایس میں اس وقت تمام آپریشنز معمول کے مطابق کیے جارہے ہیں اور سپلائی چین متاثر ہونے کے باوجود روزانہ کی بنیاد پر کام جاری ہے۔‘
دوسری جانب پشاور انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ترجمان رفعت نے کہا کہ ‘سپلائی چین متاثر ہونے سے ہسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر کیے جانے والی سرجریز کی تعداد میں کمی کر دی گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پی آئی سی میں جہاں روزانہ 8 سرجریز ہوا کرتی تھیں اب ان کی تعداد کم کر کے 5 تک کر دی گئی ہیں تاہم یہ کمی وقتی طور پر کی گئی ہے۔‘

شیئر: