Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کا وائٹ پیپر مسترد، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا: اسحاق ڈار

اسحاق ڈار کے مطابق ’بین الاقوامی بحران کی وجہ سے روزمرہ کی اشیاء میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تحریک انصاف کے وائٹ پیپر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
بدھ کو اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’ کل ایک وائٹ پیپر جاری کیا گیا جس میں پی ٹی آئی نے غلط معاشی اعداد و شمار پیش کیے۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ خدا کے لیے ڈیفالٹ ڈیفالٹ کی گردان بند کریں۔ اس کی گردان کی قمیت ملک ادا کر رہا ہے۔ ہم 1999 میں ڈیفالٹ نہیں ہوئے جب 40 کروڑ ڈالر کے ذخائر تھے۔‘
ان کے مطابق ’بین الاقوامی بحران کی وجہ سے روزمرہ کی اشیاء میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق 2021 میں جی ڈی پی 6 فیصد پر تھا۔ آئی ایم ایف نے رواں مالی سال میں  شرح نمو 2 اعشاریہ 7 کا تخمینہ دیا ہے۔‘
پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ 2018 میں مالیاتی خسارہ 7اعشاریہ 6 فیصد تھا جوکہ اصل میں 5 اعشاریہ 8 فیصد تھا۔ مالیاتی سال 2019 میں شرح نمو میں 3.12 فیصد کی کمی ہوئی۔‘
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’ہماری حکومت کے اختتام پر پالیسی ریٹ 6.5  فیصد تھا۔ تحریک انصاف کی حکومت پالیسی ریٹ کو 13.5 فیصد پر لے گئی۔‘
پی ٹی آئی کے مطابق پی ڈی ایم حکومت کے بعد اشیاء ضروریہ کہ قیمتوں میں 200 سے 300 فیصد اضافہ ہوا۔ پی ڈی ایم کی حکومت کے بعد آٹے کی قیمت میں 33 فیصد اضافہ ہوا۔ ککنگ آئل کی قیمت میں 21 فیصد، دالوں کی قیمتوں میں 19 فیصد، 33 فیصد اور 35 فیصد اضافہ ہوا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تحریک انصاف کے دور میں ادویات کی قیمتیں تین سو سے پانچ سو فیصد بڑھیں۔ تحریک انصاف نے اشیا کی قیمتوں کے حوالے سے سوئپنگ سٹیٹمنٹس دیں۔‘
ان کے مطابق ’ایف بی آر ریونیو مالی سال 2017 2018 میں 3844 ارب روپے تھا،ایف بی آر ریونیو 2020 21 میں 3998 ہوا، مالی سال 2021، 22 میں ریونیو 6148 ہوا اور مالی سال ،2023 2022 کے چھ ماہ میں ایف بی آر ریونیو 3429 رہا ہے۔‘
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی نے مالی ذخائر میں 6.4 ارب ڈالر کی کمی کی ہے۔ موجودہ حکومت نے 1.8 ارب ڈالر کی کمی کی ہے جس کو ہم مانتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت قرض کو جی ڈی پی کے 73.5 فیصد پر لے گئی۔ پی ایم ایل این کی حکومت 63.7 فیصد پر قرض بلحاظ جی ڈی پی چھوڑ کر گئی تھی۔‘
مارچ 2022 میں قرض اور ذمہ داریاں 53 ہزار 544 ارب روپے تھے۔ جون 2018 میں قرض اور ذمہ داریاں صرف 29 ہزار 879 ارب روپے  تھے۔
اسحاق ڈار کے مطابق ’ 2013 میں گردشی قرضہ 503 ارب روپے ورثے میں ملا تھا، 2018 میں گردشی قرضہ 1148ارب روپے تھا۔ پی ٹی آئی کی حکومت میں گردشی قرضہ 2467 فیصد پر پہنچ گیا۔‘

شیئر: