Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹوئٹر کے نفرت انگیز مواد پر نظر رکھنے والے ملازمین برطرف

ایلون مسک 3 ہزار سے زائد ٹوئٹر ملازمین کو برطرف کر چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے پلیٹ فارم پر نشر ہونے والے نفرت انگیز مواد پر نظر رکھنے والی ٹیم میں کمی کرتے ہوئے مزید افراد کو برطرف کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹوئٹر نے کم از کم 12 افراد کو برطرف کیا ہے جو پلیٹ فارم پر نشر ہونے والے نفرت انگیز یا ہراسگی سے متعلق مواد پر نظر رکھتے تھے۔
خیال رہے کہ دنیا کے امیر ترین فرد ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدنے کے بعد نومبر میں تقریباً تین ہزار 700 ملازمین کو نکالا تھا جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں مزید افراد مستعفی ہو گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق غلط معلومات، عالمی سطح پر ہونے والی اپیلوں اور ٹوئٹر پر موجود سرکاری میڈیا کے اکاؤنٹس سے متعلق پالیسی پر کام کرنے والی ٹیموں میں سے بھی کئی افراد کو نوکری سے نکالا گیا ہے۔
ٹوئٹر کی نائب صدر برائے ٹرسٹ اینڈ سیفٹی ایلا ارون نے روئٹرز کو تصدیق کی کہ ان کے ڈیپارٹمنٹ میں سے چند افراد کو نکالا گیا ہے تاہم انہوں نے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹرسٹ اینڈ سیفٹی کے ڈیپارٹمنٹ میں ہزاروں کی تعداد میں افراد مواد کو اعتدال پسند بنانے پر کام کرتے ہیں اور ان ملازمین کو نہیں ہٹایا گیا جو یہ کام روزانہ کی بنیاد پر کرتے ہیں۔
گزشتہ ماہ کمپنی پر مقدمہ بھی دائر کیا گیا تھا جس میں موقف اپنایا گیا کہ ملازمین کو برطرف کرتے ہوئے خواتین کو غیر متناسب طور پر نشانہ بنایا گیا ہے۔
چند دن قبل ٹوئٹر نے سیاسی اشتہارات پر پابندی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ’وہ پلیٹ فارم پر سیاسی اشتہارات کو جگہ دے گا۔‘
آْمدن بڑھانے کے لیے کیا جانے والے اس اقدام سے متعلق کمپنی نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’وہ امریکہ میں ’کاز بیسڈ اشتہارات‘ کی پالیسی میں بھی نرمی لا رہی ہے اور بتدریج اپنی تشہیری پالیسی کو ٹیلی ویژن اور دیگر میڈیا آؤٹ لیٹس کی طرح کر دے گی۔‘
سنہ 2019 میں ٹوئٹر نے سیاسی اشتہارات کی اشاعت پر پابندی عائد کر دی تھی۔ امریکہ میں ٹوئٹر کو الیکشن میں غلط معلومات پھیلانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ٹوئٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ٹوئٹر پر ایسے اشتہارات شائع ہوں گے جو اہم موضوعات پر عوامی مباحثے کے لیے اہم ہوں۔‘

شیئر: