Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قومی سلامتی کمیٹی کو دہشتگردی کے حوالے سے کوئی سمجھ بُوجھ نہیں‘

خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کو دعوت دی گئی اور نہ کوئی اطلاع دی گئی۔
منگل کو اسلام آباد میں اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ ’اس (قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس) میں شرکت کا کوئی فائدہ بھی نہیں کیونکہ وہاں صرف سیاسی خانہ پوری کی جا رہی ہے، دہشت گردی سے متعلق کوئی سمجھ بُوجھ نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی کو نہ موضوع سے کوئی دلچسپی ہے نہ اس موضوع کی کوئی سمجھ ہے۔ دہشت گردی کی وجوہات کیا ہیں اور وفاقی حکومت کا اس صورتحال میں کیا کردار ہے۔‘
ترجمان خیبر پختونخوا حکومت کا کہنا تھا کہ ’وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا حکومت کو ایک پنچنگ بیگ سمجھا ہوا ہے جو بھی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے سارا ملبہ خیبر پختونخوا پر ڈال دیتے ہیں جبکہ حقیقت میں اگر دیکھا جائے تو بارڈر مینجمنٹ اور بارڈر کنٹرول وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے وفاقی حکومت کا خیبر پختونخوا حکومت سے کوئی رابطہ نہیں ہے، ہم جو بھی کر رہے ہیں وہ اپنے طور پر کر رہے ہیں۔
خیبر پختونخواہ میں سکیورٹی صورتحال کے حوالے سے بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ ’سکیورٹی کے حالات زیادہ خراب بھی نہیں ہیں اور زیادہ بہتر بھی نہیں۔ صوبے میں دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں لیکن سکیورٹی فورسز اور ادارے بھرپور انداز میں کارروائیاں کر رہے ہیں البتہ وہاں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ برس کے آخر میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس کے اختتام پر جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’اجلاس نے دوٹوک رائے کا اظہار کیا کہ پاکستان کے قومی مفادات پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی اور نہ ہی کسی کو بھی قومی سلامتی کے کلیدی تصور کو نقصان پہنچانے کی اجازت دیں گے۔‘

شیئر: